
کانگریس کے سربراہ ملیکارجن کھڑگے نے مودی حکومت کی جانب سے G20 اجلاس کے سلسلے میں ہونے والے عشائیے میں مدعو نہ کیے جانے پر خفگی کا اظہار کیا ہے۔
دنیا کے سامنے خود کو سیکولر اور جمہوریت پسند قرار دینے والی مودی حکومت نے جی 20 اجلاس میں بھی سیاست کو نہ چھوڑا۔
بھارتی صدر دروپدی مرمو کے زیر اہتمام جی 20 عشائیہ ایک بڑے سیاسی تصادم میں الجھ گیا ہے، جس کی وجہ ملک کے اعلیٰ اپوزیشن لیڈروں کو ہائی پروفائل عشائیے میں مدعو نہ کرنا ہے۔
جی 20 کے سلسلے میں ہونے والے ڈنر میں بھارت کے تمام سابق وزرائے اعلیٰ سمیت سابق وزرائے اعظم کو بھی مدعو کیا گیا ہے جبکہ کانگریس کی رہنما سونیا گاندھی اور ملیکارجن کھڑگے کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔
بھارتی میڈیا ’انڈیا ٹوڈے‘ کے مطابق جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس کے عشایئے میں سونیا گاندھی اور ملیکارجن کھڑگے کو مدعو نہیں کیا گیا ہے جس پر کانگریس کے سربراہ ملیکارجن کھڑگے نے صدر دروپدی مرمو کی طرف سے منعقدہ جی 20 ڈنر میں مدعو نہ کیے جانے پر اپنی خاموشی توڑ دی ہے۔
ملیکارجن کھڑگے نے مودی حکومت سے شکوہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو سیاست نہیں کرنی چاہیے تھی۔
اس مسئلے پر کانگریس کے سابق صدر، راہول گاندھی نے بھی مودی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جی 20 اجلاس کے عیشایئے میں کانگریس رہنماؤں کو نہ بلانا حکومت کی چھوٹی سوچ کی عکاسی کرتی ہے، مودی حکومت نے 60 فیصد سیاسی رہنماؤں کی قدر نہیں کی۔
دوسری جانب ملیکارجن کھڑگے کے اس بیان کو چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے ’جمہوریت پر حملہ‘ قرار دے دیا ہے۔
یاد رہے کہ جی 20 سربراہی اجلاس آج سے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں شروع ہوگا جس میں دنیا بھر سے سربراہوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔
اس سلسلے میں امریکی صدر جو بائیڈن اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان بھی نئی دہلی پہنچ گئے۔
نئی دہلی میں اجلاس سے قبل تبتی کمیونٹی کی جانب سربراہان کے عشائیے میں کھانا سونے اور چاندی کے برتنوں میں پیش کرنے پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پر کڑی تنقید اور احتجاج کیا گیا ہے۔