معاشی بحران سری لنکا میں سنگینی کی آخری حدوں کو چھو رہا ہے اور اس وقت اس ملک کا انحصار بھارت اور دیگر ممالک کی امداد پر ہے۔ دوسری جانب، سری لنکا کی حکومت انتہائی بے چینی سے (آئی ایم ایف) سے بیل آؤٹ پیکیج کے لیے مذاکرات کر رہی ہے۔
جنوبی ایشیائی جزیرہ نما ملک دو کروڑ بیس لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔ تاہم، وہاں کی اکثریت اس وقت خوراک، ایندھن سمیت زندگی کی بنیادی ضروریات بھی پوری کرنے سے قاصر ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق سنگین معاشی بحران نے سری لنکا میں افراتفری اور تشدد کو جنم دیا ہے۔ لوگ بنیادی استعمال کی اشیاء کے حصول کے لیے آپس میں لڑ رہے ہیں اور وہ شدید مایوس ہیں۔
معاشی بحران کی وجوہات
صرف چند برس قبل سری لنکا کی معیشت تیزی سے ترقی کر رہی تھی اور وہاں کی آبادی کے لیے نوکریوں اور خوراک کا کوئی مسئلہ نہیں تھا تاہم اب صورتحال یکسر تبدیل ہوگئی ہے۔
Advertisement
سری لنکا کے معاشی زوال کی بڑی وجہ مالیاتی امور میں بدنظمی ہے جسے کورونا کی وبا نے مزید ابترحالات تک پہنچایا۔ ملک میں 2019 میں ہونے والے دہشت گرد حملوں نے سیاحت کی انڈسٹری کو دھچکا پہنچایا۔ کورونا وبا کے دوران دیگر ممالک میں کام کرنے والے سری لنکا کے شہریوں کو اپنے وطن رقوم منتقل کرنے میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔اسی سال سری لنکن حکومت نے بھاری قرضے لیے اور ٹیکس کم کر دیے پھر حکومت کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر اس قدر کم رہ گئے کہ وہ درآمدات کی قیمت ادا کرنے کے قابل نہیں رہی۔
موجودہ حالات پر ایک نظر۔۔۔
اب تازہ ترین صورتحال یہ ہے کہ عام شہریوں کو اس بحران کی قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے اور انہیں اشیائے ضروریہ کے حصول کے لیے دو دو کلومیٹر طویل قطاروں میں کھڑا ہونا پڑتا ہے۔
حکومت نے شہری علاقوں کے سکول اور یونیورسٹیاں بند کر دی ہیں جبکہ سرکاری ملازمین کو بھی لمبی چھٹیوں پر بھیجا جا رہا ہے تاکہ وہ کھیتی باڑی کر کے اپنی گزر بسر کا انتظام کریں۔
سری لنکا نے ملک میں ایندھن کے فروخت پر پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ پابندی ہنگامی حالات کے لیے پٹرول اور ڈیزل بچانے کے لیے لگائی گئی ہے۔موجودہ اقتصادی بحران کے شدید تر ہونے کے خدشے کے پیش نظر ایندھن کے فروخت پر جزوی طور پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سری لنکا میں ایندھن کے ذخائر کم ترین سطح تک پہنچ چکے ہیں اور ملک میں صرف ایک دن کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ایندھن موجود ہے۔
حکومتی ترجمان بندولا گناوردانہ کے مطابق ایندھن کی فروخت پر پابندی ہنگامی حالات کے لیے پٹرول اور ڈیزل کو بچانے کے لیے لگائی گئی ہے۔ انہوں نے ملک کے نجی شعبہ جات سے گزارش کی ہے کہ پبلک ٹرانسپورٹ کے استعمال میں کمی لانے اور تیل کے استعمال کو محدود کرنے کے لیے ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی اجازت دی جائے۔
سری لنکا کے پبلک یوٹیلیٹیز کمیشن (پی یو سی ایس ایل) نے کہا کہ سیلون الیکٹرسٹی بورڈ (سی ای بی) کو اس سال کی پہلی سہ ماہی میں 65 بلین روپے ( 185 ملین ڈالر) کا نقصان ہوا جس کے باعث بھاری سبسڈی والے اور چھوٹے بجلی کے صارفین کے لیے قیمت میں تقریباً دس گنا اضافے کا مطالبہ کیا گیا۔
اقوام متحدہ کا انتباہ
دوسری جانب، اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ سری لنکا میں بھوک و افلاس کی وجہ سے سنگین انسانی بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے اور اس وقت اس ملک میں لاکھوں افراد امداد کے مستحق ہیں۔ سری لنکا کو رواں سال اپریل میں اپنے 51 بلین ڈالر کے غیر ملکی قرضے کی واپسی کی ناکامی پر دیوالیہ قرار دے دیا گیا تھا۔ یہ ملک اب بیل آؤٹ کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے بات چیت کر رہا ہے۔