امریکی وزیر خارجہ کے مطابق ایسے کوئی اشارے نہیں ہیں کہ روس جی ٹوئنٹی ممالک کے ساتھ یوکرین کے مسئلے پر تعاون کرنا چاہتا ہے ۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ واشنگٹن حکومت کو ایسا محسوس نہیں ہو رہا کہ یوکرین جنگ کے حوالے سے ماسکو حکومت جی ٹوئنٹی رکن ممالک کے سفارتکاروں کے ساتھ بات چیت کرنا چاہتی ہے۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف انڈونیشیا کے دارالحکومت بالی میں جمعے کے دن جاری جی ٹوئنٹی کی ایک میٹنگ کو بیچ میں ہی چھوڑ کر چلے گئے تھے۔
ادھر روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے بھی کہا ہے کہ یورپ میدان جنگ میں روس کو شکست نہیں دے سکتا ہے۔
ہفتے کے دن اپنے چینی ہم منصب وانگ ژی سے ملاقات کے بعد امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ ایسے اشارے نہیں کہ روس معنی خیز سفارتکاری کے حق میں ہے۔
Advertisement
ان کا مزید کہنا تھا کہ یوکرین بحران کے حل کی خاطر اگر کوئی موقع ملا تو واشنگٹن اسے ضائع نہیں کرے گا۔
ادھر یوکرین نے مغربی اتحادی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ روسی جارحیت کے خلاف کییف کو مزید اسلحہ فراہم کریں۔
اس حوالے سے یوکرینی سفیر آندرے کیلنکا کہنا ہے کہ روسی افواج یوکرین کے ڈونباس خطے میں پیش قدمی کر رہی ہیں اور اگر یوکرینی افواج کو جدید اسلحہ وقت پر مل گیا تو توقع ہے کہ روسی فوج کو سخت مزاحمت دیکھائی جا سکے گی۔
دوسری جانب، امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اپنے چینی ہم منصب وانگ ژی کے ساتھ ملاقات کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ دونوں ممالک باہمی مفادات کے حصول کی خاطر باہمی تعلقات کو بہتر بنانے پر متفق ہو گئے ہیں۔
جی ٹوئنٹی وزرائے خارجہ کے اجلاس کے موقع پر ہوئی اس ملاقات میں فریقین نے اتفاق کیا کہ مشترکہ مفادات کے لیے چین اور امریکا کا ورکنگ گروپ مشاورت کا سلسلہ شروع کرے گا تاکہ امریکہ اور چین کے سفارتی، سیاسی اور اقتصادی تعلقات میں بہتری کے لیے مزید نتائج حاصل کیے جا سکیں۔