جمرات کی رمی جسے عرف عام میں شیطانوں کو کنکریاں مارنا کہا جاتا ہے، حج کے اہم ارکان میں سے ایک ہے۔ 10 ذی الحجہ کو صرف جمرہ عقبہ (بڑے شیطان) کو 7 کنکریاں اور پھر 13,12,11 ذی الحجہ کو تینوں جمرات کو 7,7 کنکریاں ماری جاتی ہیں۔ اسے شرعی اصطلاح میں جمرات کی رمی کہتے ہیں۔
رمی کو آسان اور محفوظ بنانے کیلئے جمرات کا 4 منزلہ عظیم الشان پل تعمیر کیا گیا ہے جو 950 میٹر طویل اور 80 میٹر چوڑا ہے، ہر منزل 12 میٹر اونچی ہے۔ جمرات پل کے 3 زمین دوز راستے ہیں۔ رمی کیلیے جانے والے راستوں کی تعداد 11 اور جمرات پل سے خیموں میں واپسی کے راستوں کی تعداد 12 ہے۔ آنے جانے والے راستے چاروں طرف رکھے گئے ہیں۔ ہنگامی حالات سے کیلیے پل کے اوپر ہیلی پیڈ بھی بنائے گئے ہیں۔
جمرات پل کی انتظامیہ کے مطابق ہر حاجی کو رمی کیلیے ایک خوبصورت تھیلی میں صاف ستھری کنکریاں فراہم کی جاتی ہیں۔ حج ایام ختم ہوتے ہی پل کے سب سے زیریں حصے میں جمع ہونے والی ٹنوں کنکریوں کو نکال کر دوبارہ استعمال کے لیے متعلقہ ادارے کے حوالے کر دیا جاتا ہے۔
Advertisement
جمرات پل کی ہر منزل پر شیطانوں کو کنکر مارنے کے لیے بنائے گئے حوض نما ستون پل کے تہہ خانے تک پہنچتے ہیں۔ قوس نما حوض اس انداز میں بنائے گئے ہیں کہ وہاں آنے والی کنکری لازمی طور پر ستون سے ٹکراتی ہے اور اس کے بعد وہ حوض سے ہوتی ہوئی 15 میٹر نیچے تہہ خانے میں جا گرتی ہے۔ تہہ خانے میں خصوصی میکینزم کے تحت کنویئر بیلٹ پر چھوٹی چھوٹی ٹرالیاں بنائی گئی ہیں جو چاروں منزلوں سے آنے والی کنکریوں کو تہہ خانے میں بنے ایک کیبن میں جمع کرتی ہیں۔
حج ایام ختم ہونے کے بعد ان کنکریوں کو پانی اور مخصوص مواد سے صاف کرکے آئندہ برس استعمال کے لیے متعلقہ اداروں کے حوالے کر دیا جاتا ہے جو اِن کنکریوں کو تھیلیوں میں پیک کرتے ہیں جبکہ کچھ کو حج ایام سے قبل مزدلفہ میں بکھیر دیا جاتا ہے۔