امریکا میں چار عشروں کے دوران افراطِ زر کی بلند ترین شرح

63

امریکا میں افراطِ زر کی وجہ سے گیس اور خوراک کی قیمتیں اور کرائے 1981ء کے بعد سے سب سے تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ امریکی خاندانوں پر پڑنے والے دباؤ کی وجہ سے فیڈرل ریزرو شرحِ سود میں ایک بار پھر اضافہ کر سکتا ہے۔

امریکی حکومت نے گزشتہ روز بتایا کہ ملک میں جون میں افراط زر کی شرح پچھلے چار دہائیوں میں سب سے اونچی سطح پر پہنچ گئی ہے جبکہ اشیاء کی قیمتیں گزشتہ برس کے مقابلے میں 9.1 فیصد بڑھ گئی ہیں۔ 1981ء میں کنزیومر قیمتوں میں اضافے کے بعد سے یہ سب بڑا اضافہ ہے۔ صرف مئی میں ہی قیمتوں میں 8.6 فیصد کا اضافہ ہوا۔ مئی سے جون کے درمیان ہر ماہ قیمتوں میں 1.3 فیصد کا اضافہ ہوتا رہا حالآنکہ اپریل سے مئی تک قیمتوں میں صرف ایک فیصد اضافہ ہوا تھا۔

آمدنی کے مقابلے ضروری اشیاء کی قیمتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔ کم آمدنی والے طبقے اس سے بالخصوص متاثر ہورہے ہیں کیونکہ ان کی آمدنی کا بہت بڑا حصہ لازمی اشیاء مثلاً خوراک، ٹرانسپورٹیشن اور مکان کے کرائے ادا کرنے پر خرچ ہو جاتے ہیں۔ اگرچہ گیس کی قیمتوں میں گراوٹ آئی ہے اور یہ جون کے وسط میں تقریباً 5 ڈالر سے 4.66 فی گیلن ڈالر تک پہنچ گئی ہیں تاہم یہ مثبت پیش رفت بعض ماہرین اقتصادیات کی امیدوں کے مطابق نہیں ہے۔

Advertisement

افراط زر کی وجہ سے صارفین کا اعتماد بری طرح متزلزل ہوا ہے جس کے امریکی صدر جو بائیڈن اور اُن کی پارٹی دی ڈیموکریٹس دونوں کے لیے سیاسی مضمرات ہو سکتے ہیں۔ امریکا میں نومبر کے وسط مدتی پارلیمانی انتخابات میں افراط زر ایک اہم مسئلہ ہو سکتا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }