برطانوی وزیر اعظم نے غلط معاشی فیصلوں پر معافی مانگ لی

48

برطانیہ کی نو منتخب وزیر اعظم نے حکومت کے غلط معاشی فیصلوں پر سخت تنقید کے بعد معافی مانگ لی۔

تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی نومنتخب وزیراعظم لِز ٹرس نے ’غلط معاشی فیصلوں‘ پر معذرت کا اظہار کرتے ہوئے ان کی رخصتی چاہنے والے اراکین کو پیغام دیا ہے کہ وہ کہیں نہیں جا رہی ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق لِز ٹرس نے جن غلطیوں پر معافی مانگی ہے ان کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ ان سے سرمایہ کاروں کا اعتماد مجروح ہوا اور خود ان کی مقبولیت میں بھی بہت کمی آئی۔

لز ٹرس نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ حالات کی ذمہ داری لیتی ہوں اور اپنی غلطیوں پر معافی مانگتی ہوں، انہوں نے کہا کہ ہم زیادہ ٹیکسز کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے یوٹیلٹی بلز میں لوگوں کی مدد کرنا چاہتے تھے مگر جلد بازی کچھ غلط کر بیٹھے۔

واضح رہے کہ لِز ٹرس نے جمعے کو اپنے اتحادی کواسی کوارٹنگ کو برطرف کرنے کے بعد جیریمی ہنٹ کو وزیر خزانہ مقرر کیا تھا۔

Advertisement

انٹرویو کے دوران جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ ’کیا اب وہ صرف نام کی وزیراعظم رہ گئی ہیں؟جواب میں ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہنٹ کو اس لیے مقرر کیا کیونکہ وہ جانتی ہیں کہ انہیں اپنی سمت تبدیل کرنا تھی۔

ایک سوال کے جواب میں برطانوی وزیر اعظم نے کہا کہ یہ میرے لیے غیرذمہ دارانہ بات ہوتی کہ میں قومی مفاد کے لیے یہ قدم نہ اٹھاتی جو اٹھا سکتی تھی۔

ڈیڑھ ماہ قبل وزیراعظم بننے والی لِز ٹرس کو مشکل معاشی صورتحال کا سامنا ہے جبکہ دوسری جانب اپنی ہی پارٹی کنزرویٹیو کے ارکان بھی ان کو نکالنے کی تیاری کیے بیٹھے ہیں۔

تاہم لِز ٹرس نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اگلے الیکشن کے موقع پر کنزرویٹیوز کی قیادت کریں گی۔

خیال رہے گزشتہ روز ایک خبر رساں ادارے نے ایک اور معاصر کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ برطانوی پارلیمان کے ارکان نو منتخب وزیراعظم لِز ٹرس کو نکالنے کی تیاری کر رہے ہیں اور اسی ہفتے فیصلہ کن قدم اٹھایا جا سکتا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ کنز رویٹیو پارٹی سے تعلق رکھنے والے 100 سے زائد ارکان تیار ہیں کہ وہ پارٹی کمیٹی کے ہیڈ گراہم بریڈی کے پاس لِز ٹرس کے خلاف عدم اعتماد کے لیٹرز جمع کرائیں۔

Advertisement

خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ارکان پارلیمان پارٹی کمیٹی ہیڈ بریڈی پر زور دیں گے کہ وہ لِز ٹرس کو دو ٹوک انداز میں بتائیں کہ آپ کا وقت ختم ہو گیا ہے۔

خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ارکان کی جانب سے یہ بھی کہا جائے گا کہ اگر فوری طور پر انہیں رخصت کرنا مشکل ہو تو پھر پارٹی ضوابط میں ایسی تبدیلی کریں کہ فوری طور پر عدم اعتماد کا ووٹ دیا جا سکے۔

Advertisement

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }