بھارت میں ہیٹ اسٹروکس سے مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ، اسٹڈی رپورٹ

56

ایک غیر ملکی تحقیقی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بھارت میں شدید گرمی ہونے والی اموات میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے نے طبی جریدے دی لانسیٹ کی رپورٹ کے حوالے سے خبر دی ہے کہ بھارت میں 2000-2004 اور 2017-2021 کے درمیان شدید گرمی کی وجہ سے ہونے والی اموات میں 55 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔

طبی جریدے کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ گرمی کی وجہ سے 2021 میں بھارتیوں میں 167.2 بلین ممکنہ لیبر اوقات کا نقصان ہوا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس کے نتیجے میں ملکی جی ڈی پی کے تقریباً 5.4 فیصد کے برابر آمدنی کا نقصان ہوا۔

Advertisement

واضح رہے کہ بھارت کو گزشتہ چند برسوں میں گرمی کی شدید لہروں کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے ملک کے کئی حصوں میں گرمیوں میں گرمی کی شدید لہروں کا باقاعدگی سے سامنا ہوتا ہے۔

موسمیاتی ماہرین نے کہا ہے کہ یہ اب طویل، زیادہ شدید اور متواتر ہوتی جارہی ہیں۔

گزشتہ روز شائع ہونے والی سالانہ لانسیٹ کاؤنٹ ڈاؤن رپورٹ جس میں 103 ممالک کے موسموں پر نظر ڈالی گئی، محققین نے نتیجہ اخذ کیا کہ مارچ اور اپریل کے درمیان پاکستان اور بھارت میں گرمی کی لہر موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہونے کا امکان 30 گنا زیادہ تھا۔

اس طبی مطالعہ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ شدید گرمی میں اضافہ صحت کو براہ راست متاثر کرتا ہے اور بنیادی حالات جیسے کہ قلبی اور سانس کی بیماری کو بڑھاتی ہے۔

طبی رپورٹ میں ہیٹ اسٹروک، حمل کے منفی نتائج، خراب نیند کے پیٹرن، خراب دماغی صحت، اور چوٹ سے متعلق موت میں اضافے کا بھی بتایا گیا اور یہ بھی بتایا گیا کہ اس شدید گرمی سے کمزور آبادی سب سے زیادہ خطرے میں تھی۔

برطانیہ کے میٹ آفس کی تحقیقاتی رپورٹ میں بھی اس امر کی جانب نشاندہی کی گئی کہ رواں سال موسمیاتی تبدیلیوں نے شمال مغربی بھارت اور پاکستان میں ریکارڈ توڑ گرمی کی لہروں کا امکان 100 گنا زیادہ کیا ہے۔

برطانوی رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کے بغیراس طرح کا انتہائی درجہ حرارت ہر 312 سال میں صرف ایک بار آئے گا۔

لانسیٹ کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران عالمی سطح پر گرمی سے ہونے والی اموات میں دو تہائی اضافہ ہوا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }