سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر کا مالک بنتے ہی معروف بزنس مین ایلون مسک نے بھارتی نژاد سی ای او کو برطرف کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق الیکٹرک کار بنانے والی کمپنی ٹیسلا کے مالک نے گزشتہ روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر کو اپنی ملکیت میں لے لیا ہے۔
ایلون مسک نے غیر متوقع طور پر آج ٹوئیٹر کے ہیڈ کوارٹر پہنچے اور انہوں نے آتے ہی فوری طور پر اپنا پہلا حکم نامہ جاری کرتے ہوئے ٹوئیٹر کے بھارتی نژاد سی ای او پراگ اگروال کے ہاتھ میں گھر واپس جانے کا پروانہ تھما دیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ کے نئے مالک ایلون مسک نے بھارتی نژاد سی ای او پراگ اگروال کے علاوہ سی ایف او نیڈ سیگل کو بھی ٹوئیٹر سے برطرف کر دیا۔
Advertisement
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایلون مسک نے پراگ اگروال اور نیڈ سیگل کی برطرفی کے ساتھ انہیں فوری طور پر کمپنی کے ہیڈ آفس سے بھی باہر نکال دیا۔
ٹیسلا کے مالک ایلون مسک سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر کے بھی مکمل طور پر مالک بن گئے اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے پہلا کام یہ کیا کہ ٹویٹر کے بھارتی نژاد سی ای او پراگ اگروال کو نکال باہر کیا۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ایلون مسک نے مالک بننے کے فوری بعد ٹویٹر کے سی ای او پراگ اگروال کے علاوہ مزید دو افسران کو بھی کمپنی سے فارغ کر دیا جس میں سی ایف او نیڈ سیگل اور قانونی امور کی پالیسی کے سربراہ وجے گاڈے بھی شامل ہیں جنہیں باہر جانے کا راستہ دکھا دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایلون مسک نے انہیں جس انداز سے برطرف کیا وہ شاید ہی کسی ملٹی نیشنل کمپنی کے شایان شان ہو مسک نے ان تینوں افراد کی برطرفی کے فوری بعد انہیں ٹوئیٹر کے ہیڈکوارٹر کی عمارت سے بھی فوری طور پر باہر نکل جانے کا حکم دیا.
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر کی فروخت رواں سال اس وقت عمل میں آئی جب ایلون مسک نے 13 اپریل کو ٹوئیٹر کی خریداری میں دلچسپی کا اظہار کیا۔
ایلون مسک ٹوئیٹر کی خریداری کے لیے 54.2 ڈالر فی شئیر کے حساب سے 44 بلین ڈالرز کی بولی لگائی، جسے کچھ ہی دیر بعد قبول کر لیا گیا تھا۔
لیکن چند دنوں کے بعد ٹیسلا کے مالک ایلون مسک نے انٹرنیٹ کی دنیا کی اس سب سے بڑی خریداری سے یہ کہہ ہاتھ نکال لیے کہ انہیں ٹوئیٹر پر موجود جعلی اکاؤنٹس کی مکمل فہرست فراہم نہیں کی گئی۔
تقریباً دو ماہ تک اسی ٹوئیٹر اور ایلون مسک کے درمیان جعلی اکاؤنٹس کے حوالے سے سوشل میڈیا پر لفظی جنگ جاری رہی، بعد ازاں 8 جولائی کو ایلون مسک نے معاہدہ منسوخ کرنے کا اعلان کر کے دنیا کو چونکا دیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ نے ایلون مسک کی جانب سے اس تذلیل پر عدالت سے رجوع کیا جس کے بعد عدالت میں 3 ماہ تک جاری رہنے والی جنگ نے ایلون مسک کو اپنا موقف تبدیل کرنے پر مجبور کر دیا اور انہوں نے عدالت میں اس معاہدے کو مکمل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
ایلون مسک کی ٹوئیٹر خریدنے کی خواہش کو عملی جامہ پہنانے کے لیے دونوں فریقین کو ڈیلاویئر کی عدالت نے 28 اکتوبر تک کا وقت دیا تھا۔
ایلن مسک نے دو روز قبل 27 اکتوبر کو ٹوئیٹر کے ہیڈ کوارٹر پہنچ کر پورے اسٹاف کو حیران کر دیا۔
ایلون مسک نے آفس میں پہنچتے ہی پہلا آرڈر بھارتی نژاد ٹوئیٹر سی ای او پراگ اگروال کی برطرفی کا جاری کیا، اس کے علاوہ چیف فنانشنل آفیسر نیڈ سیگل اور قانونی امور کی پالیسی کے سربراہ وجے گاڈے کو بھی نوکری سے برخاست کر دیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایلون مسک نے برطرف کئے جانے والے تینوں افراد پر الزام عائد کیا کہ ٹوئیٹر پر موجود جعلی اکاؤنٹس کی فہرست فراہم نہ کرنے میں یہ تینوں افراد شامل ہیں۔
میڈیا میں مزید بتایا گیا کہ ایلون مسک نے کہا کہ انہیں ٹوئیٹر کے سابقہ سرمایہ کاروں کے سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹوئیٹر پر موجود جعلی اکاؤنٹس کی تعداد کے حوالے سے شدید تشویش ہے، جسے چھپانے میں یہ تینوں افراد شامل ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کی خبروں میں بتایا گیا ہے کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ جس وقت ایلون مسک نے اچانک ہیڈ کوارٹر پہنچ کر ٹوئیٹر کا نظم و نسق اپنے کنٹرول میں لیا تو اس وقت پراگ اگروال اور نیڈ سیگل اپنے اپنے دفتر میں موجود تھے۔
ایک امریکی اخبار نے اپنے تجزیئے میں کہا کہ ایلون مسک کا جارحانہ طرز حکمرانی دیکھ کر یوں محسوس ہوتا ہے کہ ٹوئیٹر کمپنی کے 75 فی صد ملازمین اپنی نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔