اعصابی علامات کو نظر اندازمت کریں مستقل معذوری کا سبب بن سکتا ہے: سینئر نیورولوجسٹ
(وام) ۔۔ ایک سینئر نیورولوجسٹ نے کہا ہے کہ کچھ اعصابی بیماریوں جیسے ملٹی پل سکلیروسیس کی ابتدائی علامات سے متعلق آگاہی کی کمی سے متحدہ عرب امارات کے کچھ نوجوان ابتدا میں ہی طبی مدد حاصل نہیں کر سکتے جس سے وہ مستقل طور پر معذور ہو سکتے ہیں ۔ ابوظہبی ہیلتھ سروسز کمپنی سی ایچ اے ایم ایس کے زیر انتظام ابوظہبی کے شیخ شخبوط میڈیکل سٹی کے کنسلٹنٹ نیورولوجسٹ ڈاکٹر احمد شتیلہ نے وام کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ اس بیماری میں مبتلا افراد کی تعداد تشویش کا باعث نہیں بلکہ تشویش کی بات یہ ہے کہ یہ بیماری نوجوانوں میں مستقل معذوری کی سب سے عام وجہ ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو ابھی کالج کی تعلیم مکمل کی ہے یا ابھی ملازمت کرنا شروع کی ہے یا ابھی ان کی شادی ہوئی ہے اور یہ بیماری انھیں معذور بنا سکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات میں اس بیماری کے علاج کے لئے ایک مضبوط طبی انفراسٹرکچر موجود ہےضرورت اس بات کی ہے کہ مریضوں کو صرف اس کا صحیح استعمال کرنا ہوگا۔
طبی اصطلاح میں ملٹی پل سکلیروسیس ایک پروگریسو اور مدافعتی نظام کی خرابی ہے۔ جس میں آپ کے جسم کو صحت مند رکھنے کے لئے بنایا گیا نظام غلطی سے آپ کے ہی جسم کے ان اعضا پر حملہ کرتا ہے جو روزمرہ کے امور انجام دیتے ہیں۔ عصبی خلیوں کے حفاظتی ڈھانچے کو نقصان پہنچتا ہے جس کے نتیجہ میں دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کے افعال کو کم کر دیتا ہے جو فالج ، بینائی کی کمی اور دماغی افعال کو کم کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔ ڈاکٹر نے کہا کہ کسی بھی دوسرے دائمی مرض کی طرح ابتدائی تشخیص اور علاج ایم ایس کو کنٹرول کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ ڈاکٹر احمد شتیلہ نے کہا کہ اگر آپ سن ہونے ، بینائی کے مسئلے، درد اور اینٹھن ، کمزوری یا تھکاوٹ ، عدم توازن یا چکر آنے جیسی علامات محسوس کرتے ہیں تو اس کی تشخیص کے لیے آپ کو کسی ایسے معالج سے رجوع کرنا چاہئے جو اس کی نشاندہی کرسکے اور مزید علاج کے لیے آپ کو نیورولوجسٹ کے پاس بھیجے۔ زیادہ تر مریض 20 اور 30سال کی درمیانی عمر کے ہوتے ہیں (کچھ کیسز میں 45 سال تک)۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ نوجوان خواتین کو اس بیماری کا زیادہ خطرہ ہے خواتین میں 60 فیصد مریض ہیں اور 40 فیصد مرد مریض ہیں۔ ڈاکٹر احمد شتیلہ نے کہا کہ ایم ایس، ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر جیسی دائمی بیماری ہے جس کا مکمل طور پر علاج مشکل ہے۔ اگرچہ یہ مہلک نہیں تاہم ایم ایس کے حامل مریضوں کی عمر 8 سے 15 سال تک کمہو سکتی ہے۔ تاہم ، جلد تشخیص اور علاج سے مریض کو مستقل معذوری سے بچایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں اوسط 1 لاکھ آبادی میں 100 افراد ایم ایس کی زد میں ہیں لیکن متحدہ عرب امارات میں کیسز کی تعداد کم ہے جواوسط 1لاکھ میں 66 ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگرچہ اس بیماری کا پتہ 1868 میں چلا لیا گیا تھا لیکن اس کی صحیح وجوہات تلاش کرنے کے لئے ابھی بھی تحقیق جاری ہے۔ ڈاکٹر نے وضاحت کی کہ جینیاتی عوامل کے علاوہ ممکنہ وائرل انفیکشن اور وٹامن ڈی کی کمی اس بیماری کی مشتبہ وجوہات ہیں