دبئی کا1.5ارب درہم کےتیسرےاقتصادی پیکج کا اعلان

127

دبئی، 11 جولائی ،2020  ۔۔ نائب صدر، وزیر اعظم اور دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد آل مکتوم کی ہدایت پر دبئی نے کاروبار پر COVID-19 بحران کے اثرات کم کرنے کے لئے تیسرا اقتصادی پیکیج شروع کردیا ہے۔ اس نئے 1.5 ارب درہم مالیت کے پیکج کے ساتھ دبئی حکومت کی طرف سے گذشتہ چند مہینوں کے دوران پیش کی جانے والی کاروباری مراعات کی مجموعی مالیت 6.3 ارب درہم تک پہنچ گئی ہے۔ دبئی حکومت کے اعلان کردہ پہلے محرک پیکیج کا حجم 1.5 ارب درہم جبکہ دوسرے کا 3.3 ارب درہم تھا ۔ دبئی کے ولی عہد اور دبئی ایگزیکٹو کونسل کے چیئرمین شیخ حمدان بن محمد بن راشد آل مکتوم نے دبئی حکومت کی طرف سے COVID-19 وبائی مرض کے اثرات پر قابو پانے کے لئے تمام معاشی شعبوں کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ تیسرے اقتصادی پیکج کی منظوری پر تبصرہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہماری معیشت مستحکم بنیاد پر مضبوطی سے قائم ہے اور اس نے بحرانوں میں اعلی لچک کا مظاہرہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان خصوصیات کی بدولت ہماری معشیت کسی بھی قسم کے عالمی چیلنج کا موثر انداز میں مقابلہ کرسکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم وبائی مرض کے اثرات پر قابو پانے کے لئے نجی شعبے کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم اس صورتحال میں ہر قسم کے کاروباروں کی جلد از جلد بحالی کیلئے تعاون کے خواہاں ہیں۔ شیخ حمدان بن محمد کا کہنا ہے کہ اقتصادی پیکیج کا مقصد چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی حمایت کرنا اور متعدد اسٹریٹجک شعبوں کے آپریشنل اخراجات کم کرکے کاروباری تسلسل کو برقرار رکھنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سرمایہ کاروں اور کاروباری افراد کو بدلتی ہوئی عالمی منڈیوں کے ساتھ رفتار برقرار رکھتے ہوئے ، نئے مواقع کی تلاش جاری رکھنی چاہیئے تاکہ اس امر کو یقینی بنایا جاسکے کہ ہو وہ مستقبل کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایم ایز کا شعبہ قومی معیشت میں کلیدی ستون ہے اور دبئی کو نئے کاروباری افراد کے لئے عالمی منزل کی حیثیت سے اس کے مقام کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ شیخ حمدان نے کہا کہ ایس ایم ایز ایک انتہائی سٹریٹجک شعبہ کی حیثیت رکھتا ہےاور امارت کی جی ڈی پی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے اس شعبے کی حمایت کرنا متنوع علم پر مبنی معیشت کی طرف ہماری پیشرفت کو تیز کرنے کے لئے بہت ضروری ہے۔ دبئی میں کام کرنے والی تمام کمپنیوں میں سے99 فیصد ایس ایم ایز ہیں جو جی ڈی پی کا 46فیصد پیدا کرتی ہیں اور اماراتی افرادی قوت کا 51 فیصد ان کمپنیوں میں کام کرتا ہے۔ حکومت نے معیشت میں کاروباری شعبوں کی حمایت کے لئے بہت سارے اقدامات شروع کیے ہیں۔ صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں حکومت نے نجی اسپتالوں کو ادائیگیوں میں تیزی لانے کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات اٹھائے ہیں۔ سیاحت اور تفریحی شعبے میں ہوٹل سے متعلق اداروں اور ریستورانوں کو ریفنڈ کرنے کے اقدام کو جولائی سے دسمبر 2020 تک کے لئے توسیع کی جائے گی۔ اس کے علاوہ سیاحت درہم فیس سال کے آخر تک آدھی ہوجائے گی۔ بین الاقوامی تجارتی شعبے میں کسٹم کے کچھ معاملات کے جرمانوں میں 80فیصد کی کمی جائے گی تاکہ انہیں قسطوں میں ادائیگی کی جاسکے۔ اس سے تاجروں کو ان کی مالی ذمہ داریوں کو پورا کرنے اور کاروباری تسلسل کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ تعمیراتی شعبے میں ٹھیکیداروں کو مالی واجبات کی ادائیگی میں تیزی لائی جائے گی اور تجارتی لائسنس سے متعلقہ تعمیراتی سرگرمیوں کی تمام مالی گارنٹی ریفنڈ کی جائے گی۔ اس کی جگہ دوسرا نظام لایا جائے گا جو معاہدہ کرنے والے تمام فریقوں کے حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔ تعلیمی شعبے میں نجی اسکولوں کو سال کے آخر تک تجارتی اور تعلیمی لائسنس کی تجدید فیس سے مستثنیٰ رکھا جائے گا۔ بین الاقوامی تجارتی شعبے میں متحدہ عرب امارات میں مقامی طور پر رجسٹرڈ روایتی تجارتی جہازوں کو دبئی اور حمریہ بندرگاہوں پر ڈاکنگ فیس سے استثنیٰ(جس میں براہ راست اور بالواسطہ لوڈنگ فیس شامل ہیں) میں توسیع کی جائے گی۔ کسٹم کلیئرنس کے لئے درکار 50،000 درہم بینک یا نقد گارنٹی بدستورمعاف رہے گی اور کسٹمز کلیئرنگ کمپنیوں کے ذریعے بینک اور نقد ضمانتوں کی ادائیگی ری فنڈ کی جائے گی۔ ہر لین دین کے لئے کسٹم دستاویزات پر فیس 50 درہم سے کم کرکے 5 درہم کردی جائے گی اور کسٹم شکایات پر کارروائی میں تیزی لائی جائے گی۔ سیاحت، تفریح اور پروگراموں کے شعبے میں ہوٹل کی ریٹنگ، ٹکٹوں کی فروخت، اجازت نامے جاری کرنے اور تفریح اور کاروباری تقریبات سے متعلق دیگر سرکاری فیسوں کی معافی بھی بدستورجاری رہے گی

(بشکریہ وام)

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }