کرکٹ جیسی پذیرائی دیگر کھیلوں کو بھی ملنی چاہیے، اعصام الحق

17

پاکستان کے ٹینس اسٹار اعصام الحق
پاکستان کے ٹینس اسٹار اعصام الحق

پاکستان کے ٹینس اسٹار اور ڈیوس کپ میں قومی ٹیم کے کپتان اعصام الحق نے کہا ہے کہ کرکٹ جیسی پذیرائی دیگر کھیلوں کو بھی ملنی چاہیے۔ کرکٹ کے باعث قوم دکھی ہے لیکن ٹینس کے ذریعے خوشی دینے کی کوشش کریں گے۔

جیو نیوز سے گفتگو میں اعصام الحق نے کہا کہ ڈیوس کپ کے لیے تیاری مکمل ہے، پاکستان کی بہترین ٹیم ہے، حبس اور گرمی کے باعث  ایونٹ میں کنڈیشنز مشکل ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ انڈونیشیا کی رینکنگ پاکستان سے بہتر ہے، جیتنے کی کوشش کریں گے، میرے سوا پاکستان کا کوئی کھلاڑی انٹرنیشنل رینکنگ میں نہیں۔

اعصام الحق نے مزید کہا کہ ماضی میں پاکستان آنے والی دیگر ٹیمیں بھی پاکستان سے بہتر تھیں، ملک کے لیے جذبے کے ساتھ کھیلتے ہیں، اسی کی وجہ سے عزت ملی ہے۔

پاکستانی ٹینس اسٹار نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کا اپنی سرزمین میں ریکارڈ اچھا ہے، گزشتہ 15 سالوں میں صرف ازبکستان اور جاپان سے پاکستان نے ٹائز میں شکست کھائی۔ پاکستان نے کوریا، تھائی لینڈ، لیتھوانیا، سلووینیا کو شکست دی۔

اعصام الحق نے کہا کہ نیشنل لیول پر نمبر ٹو شعیب خان باصلاحیت نوجوان کھلاڑی ہیں، وہ سینئرز کے ساتھ کھیل کر کافی سیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹینس فیڈریشن کے ساتھ مل کر نوجوانوں کو ٹینس سکھا رہا ہوں، کچھ سالوں میں گرینڈ سلَیم لیول کے کھلاڑی پاکستان کو ملنا شروع ہو جائیں گے۔

قومی ٹینس اسٹار نے کہا کہ 10 سال کی پابندی کے بعد انٹرنیشنل ٹینس پاکستان واپس آچکی ہے، ٹینس فیڈریشن بہترین کام کر رہی ہے، کھیل کو مزید فنڈنگ کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے اور عقیل خان کا پسندیدہ کورٹ گراس ہے، اسلام آباد میں کلے اور ہارڈ کورٹ ہوتے تھے، اب گراس کورٹ بھی ہے۔

اعصام الحق نے کہا کہ کرکٹ کو دیکھنے والے بہت ہیں لیکن دیگر کھیلوں میں بھی کھلاڑی نام روشن کرنے کی کوشش کر رہے، میڈیا کا کردار اہم ہے، دیگر کھیلوں کے ایتھلیٹکس کی بھی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ کرکٹ کو جیسا دیکھا جاتا ہے، ویسے ہی دیگر کھیلوں کی بھی پزیرائی کرنی چاہیے، انڈونیشیا کو شکست دے کر پاکستان کو گروپ 1 میں واپس لانا ہے۔

قومی ٹینس اسٹار نے کہا کہ میری انجریاں اس سال کافی رہیں، پہلی بار اپنے کیریئر میں ٹاپ 100 رینکنگ سے ڈراپ ہوا ہوں، کوشش ہے واپس رینکنگ میں آؤں۔

اُن کا کہنا تھا کہ میری ایشین گیمز میں آخری شرکت ہوگی، ملک کے لیے میڈل لانے کی کوشش کروں گا، پاکستان کی آئندہ سال گرینڈ سلَیم میں نمائندگی کرنا ہدف ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }