معروف تجزیہ کار وسینئیرصحافی رحیم اللہ یوسفزئی انتقال کر گئے (اناللہ وانا الیہ راجعون)
ابوظہبی(اردوویکلی)::مرحوم رحیم اللہ یوسفزئی کئی ماہ سے علیل تھے۔ آپ 10 ستمبر 1954 کو پیدا ہوئےان کی نماز جنازہ جمعے کو صبح گیارہ بجے مردان میں ان کے آبائی گاؤں میں ادا کی جائے گی۔رحیم اللہ یوسفزئی کی موت سے پاکستان کی صحافت ایک زیرک، محنتی، قابل اور پرعزم اور پرجوش کارکن سے محروم ہو گئی ہے، انکی وفات سے پیداہونے والا یہ خلا ایک طویل عرصے تک پر نہیں ہو پائے گایاد رہے رحیم اللہ یوسفزئی پاکستانی اخبارات کے ساتھ منسلک رہنے کے علاوہ کئی غیر ملکی اخبارات اور دوسرے نشریاتی اداروں سے بھی منسلک رہے، جبکہ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی پشتو سے ان کا رشتہ سب سے طویل ثابت ہوا۔ رحیم اللہ یوسفزئی کو بین الاقوامی شہرت اس وقت ملی جب انہوں نے اسامہ بن لادن کا 1995 میں افغانستان کے صوبہ قندھار میں انٹرویو کیا۔ یواے ای میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کی ممتازشخصیات حاجی خان زمان سرور،چوہدری محمدصدیق،چوہدری محمدانور،چوہدری الطاف حسین،حاجی درازخان،ملک محمدشہنازماہل،پریس قونصلر پاکستان قونصلیٹ دبئی مس شازیہ سراج،صدرپاکستان جرنلسٹ فورم یواے ای اشفاق احمد،معروف صحافی سہیل خاور،طاہرمنیرطاہر،چوہدری محمدزمان ریحانیہ،چوہدری نوازرشیدریحانیہ،مظہراقبال چوہدری،انجینئر ظہیراحمداعوان،ڈاکٹرطلعت محمودبٹ،خواجہ عبدالوحیدپال،ڈاکٹرصادق،ڈاکٹرضیا،عبدالعزیزچوہان،سہیل نوازریحانیہ کے علاوہ بہت سے کمیونٹی ممبران نے رحیم اللہ یوسفزئی کی وفات پرگہرے دکھ کااظہارکیااور انکے لواحقین سے ہمدردی کااظہارکیا۔