ہندو ریاست کے قیام کے لیے تاج محل کے اندر مذہبی تقریب منعقد کرنے کا اعلان

258

ایودھیا کے ایک سادھو نے بھارت کو ہندو راشٹر (ریاست) قرار دینے کے مقصد سے تاج محل کے اندر ایک دھرم سنسد (مذہبی تقریب) کا اعلان کیا ہے۔

بھارتی پولیس حکام کا کہنا ہے کہ جس سادھو نے بھارت کو ہندو راشٹر قرار دینے کے لیے تاج محل کے اندر دھرم سنسد منعقد کرنے کا اعلان کیا تھا اُسے منگل کے روز تاج محل میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا تاہم اُسے گرفتار نہیں کیا گیا۔

واقعے کی شروعات کچھ ایسے ہوئی کہ رواں ہفتے ایودھیا سے تعلق رکھنے والے ایک سادھو جگت گرو پرم ہنس داس کا ایک وڈیو پیغام وائرل ہوا جس میں اُس نے اپنے پیروکاروں سے 5 مئی کی صبح 10 بجے تاج محل کے مغربی دروازے پر بھگوان شیو کی پوجا کے لیے جمع ہونے کی اپیل کی تھی۔

سادھو کا دعوٰی تھا کہ تاج محل دراصل تیجو مہالیہ کے نام سے ایک شیو مندر تھا جس پر مغلوں نے جھوٹا دعوٰی کرکے اسے تاج محل کے طور پر پیش کیا۔ سادھو کا مزید کہنا تھا کہ وہ 5 مئی کو تاج محل پہنچ کر وہاں شیو کی مورتی نصب کرے گا اور سناتن دھرم کی سنسد کے دوران بھارت کو ہندو راشٹر قرار دیا جائے گا۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے، بھارت کے قوم پرست اور سخت گیر ہندو، لال قلعہ، جامع مسجد اور مغلوں کی تعمیر کردہ بہت سی دیگر تاریخی عمارات کو قدیم ہندوؤں کی املاک بتا کر ان پر اپنا دعوٰی جتاتے ہیں۔

بھارت کا آئین ایک سیکولر جمہوریت ہونے کا دعوٰی کرتا ہے تاہم قوم پرست حکمراں جماعت بی جے پی کی سخت گیر مؤقف رکھنے والی مربی ہندو تنظیم آر ایس ایس بھارت کو ایک ہندو ملک بنانے کی تحریک چلاتی رہی ہے اور بی جے پی بھی اس کی حمایت کرتی ہے۔

بھارت میں 2014ء میں ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بھارتی تاریخ کو مسخ کرنے اور بہت سے تاریخی شہروں کے نام تبدیل کیے جانے کے کام میں تیزی آئی ہے۔ دارالحکومت دہلی میں ہندو تنظیموں کی جانب سے آئے دن اکبر روڈ، ہمایوں یا مغلوں کے نام پر دیگر شاہراہوں کے نام تبدیل کرنے کے مطالبات سامنے آتے رہتے ہیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }