جنگی جرائم کا مقدمہ، "بطور روسی صدر یہ مقدمہ ممکن نہیں”

40

جرمن وزیر انصاف مارکو بشمان نے غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جرمنی صدر پیوٹن اور ان کے ساتھیوں کے خلاف جنگی جرائم کے مرتکب ہونے کے ثبوت جمع کر رہا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وفاقی جرمن وزیر انصاف مارکو بشمان نے غیر ملکی میڈیا کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ بے شک یوکرین پر روسی فوجی حملے کے ثبوت کافی حد تک جمع کر لیے گئے ہیں، تاہم روسی صدر ولادیمیر پوٹن  کے خلاف کسی بھی عدالتی کارروائی کے حوالے سے برلن کے ہاتھ اب تک بندھے ہوئے ہیں۔ ہم ولادیمیر پیوٹن کے خلاف اس وقت تک کچھ نہیں کر سکتے جب تک وہ سربراہ مملکت کے عہدے پر فائز ہیں۔

جرمن وفاقی وزیر انصاف کے بقول جرمنی نے اپنے طور پر باقاعدہ چھان بین شروع کر دی ہے۔ ہم منظم انداز میں شواہد اکٹھے کر رہے ہیں اور انہیں اپنے پاس محفوظ کرتے جا رہے ہیں۔ اس طرح  بعد میں ان شواہد کو فوجداری مقدمات میں مجرموں کے خلاف استعمال کیا جا سکے گا۔

 

Advertisement

 

 

انٹرویو کے دوران ان کا مزید کہنا تھا کہ جب ان مجرموں کو، جن میں اعلیٰ فوجی افسران بھی شامل ہیں، گرفتار کیا جائے گا اور ان کے خلاف شواہد موجود ہوں گے تو ہی انہیں انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جا سکے گا۔

مارکو بشمان نے اس دوران واضح کیا کہ جرمنی اکٹھا کیے جانے والے شواہد ضرورت پڑنے پر دیگر ممالک اور اداروں کو بھی دینے کو تیار ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ برلن یہ تمام شواہد دی ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوجداری عدالت کے حوالے کرنے کا خواہش مند بھی ہے۔

انہوں نے دی ہیگ کی عدالت کی جانب سے اس تناظر میں یوروجسٹ کی سربراہی میں ایک تفتیشی ٹیم مقرر کرنےکے فیصلے کا خیر مقدم بھی کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مربوط اقدامات خوش آئند ہیں کیونکہ اس طرح کسی بھی جنگی مجرم کے بچنے کی امید نہ ہونے کے برابر رہ جائے گی۔

روسی اعلیٰ حکومتی اہلکاروں اور امراء کی جائیدادیں ضبط کرنے اور ان کے غیر ملکی اثاثے منجمد کرنے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں بشمان  کا یہ کہنا تھا کہ اس سلسلے میں واضح ثبوت ناگزیر ہیں، ہم کسی کے اثاثے صرف اس بنیاد پر منجمد نہیں کر سکتے کہ وہ امیر ہے اور اس کا تعلق روس سے ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }