اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت نے ذہنی مسائل کی سنگینی کے بابت آگاہ کرتے ہوئے تمام ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ اس شعبے میں زیادہ سے زیادہ خرچ کریں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ کورونا کی عالمی وباء سے پہلے بھی لگ بھگ ایک ارب افراد ذہنی مسائل کا شکار تھے لیکن وباء کے بعد سے اس تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
ڈبلیو ایچ او اپنی شائع کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ وباء کے پہلے سال میں ڈپریشن اور ذہنی اضطراب کی کیفیت میں اضافہ ہوا تھا۔
رپورٹ کے مطابق صحت کے بجٹ میں سے دو فیصد جبکہ بین الاقوامی امداد کا صرف ایک فیصد عوام کی ذہنی صحت پر لگایا جاتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے عہدیدار مارک وان اومرون نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ کورونا کے بعد سے ذہنی صحت میں دلچسپی بڑھی ہے لیکن حکومتوں نے اس شعبے کے لیے مختص بجٹ میں اضافہ نہیں کیا۔
Advertisement
ان کا مزید کہنا تھا کہ کورونا اور اس سے جڑی پابندیوں نے ذہنی بیماریوں سے متاثرہ افراد پر زیادہ برے اثرات چھوڑے تھے۔
ڈبلیو ایچ او نے اپنی رپورٹ میں مختلف ممالک کا موازنہ کیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ذہنی صحت کے علاج تک رسائی میں بھی کس قدر فرق پایا جاتاہے۔دنیا بھر میں ہر ایک سو ہلاکتوں میں سے ایک موت خودکشی کے باعث واقع ہوتی ہے۔
علاوہ ازیں، رپورٹ میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ 20 ممالک ایسے ہیں جہاں خودکشی کی کوشش کو جرم سمجھا جاتا ہے، جبکہ خود کشی کی بیس کوششوں میں سے ایک موت کا سبب بنتی ہے۔