سابق افغان قیادت کی بیرون ملک شاہانہ طرز زندگی، عوام فاقوں پر مجبور

38

افغانستان کے سابق حکمران بیرون ملک فرار ہونے کے بعد پر آسائش زندگی کے مزے لوٹ رہے ہیں۔ سابق صدر اشرف غنی کے دور کے متعدد افسران دبئی اور امریکا میں پرتعیش زندگی گزار رہے ہیں۔ دوسری طرف افغان عوام کی معاشی حالت ناگفتہ بہ ہے۔ حالیہ زلزلے نے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا ہے۔

غیرملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق اگست 2021 میں طالبان کے برسراقتدار میں آتے ہی درجنوں سرکاری افسران دبئی اور امریکا فرار ہوگئے تھے۔یہ افسران دبئی میں انتہائی پرتعیش بنگلوں میں مقیم ہیں جب کہ کئی اعلیٰ عہدے داران کیلی فورنیا میں آرام دہ زندگی گزار رہے ہیں۔ان افسران نے اپنے دور اقتدار میں بیش قیمت جائیدایں بنائی ہوئی تھیں۔

 امریکی ادارے کی ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ افغان صدارتی محل اور نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکورٹی سے لاکھوں ڈالرز غائب ہوگئے تھے اور ان کا کوئی سراغ نہیں ملا۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ سابق صدر اشرف غنی نے افغانستان سے جاتے ہوئے اپنے ساتھ لاکھوں ڈالرز نہیں لئے تاہم، وہ ابوظبی کے سینٹ ریجز ہوٹل میں مقیم تھے اور اب بھی متحدہ عرب امارات میں رہائش اختیارکئے ہوئےہیں۔

دوسری جانب، امریکا اور نیٹو فورسز کے لیے کام کرنے والے ہزاروں افغان شہریوں کو بھی ملک سے باہر نکالا گیا تاہم ان میں سے اکثریت دنیا بھر میں موجود پناہ گزین کیمپوں میں مقیم ہے اور ان کا مستقبل غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے۔

Advertisement

یاد رہے، مئی میں یورپی یونین کی جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں 30 لاکھ سے زائد افغان پناہ گزین موجودہیں جن میں سے 7 لاکھ 75 ہزار پناہ گزینوں کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ ان میں سے اکثریت انتہائی خراب حالت میں رہائش پذیر ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر پچھلے 40 برسوں میں پاکستان آئے ہیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }