قطر، امریکی اور افغان حکام کی منجمد افغان اثاثوں کی بحالی کیلیے مذاکرات

62

امریکا اور طالبان اس ہفتے کے آخر میں دوحا میں مذاکرات کر رہے ہیں۔ توقع کی جا رہی ہے کہ اِس ملاقات میں فریقین کی توجہ افغان معیشت اور بینکاری نظام پر عائد پابندیوں جیسے امور پر مرکوز رہے گی۔

اِس ملاقات میں شرکت کے لیے طالبان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی وزارت خزانہ کے سینئر عہدیداروں اور افغان سنٹرل بینک کے نمائندوں کے ہمراہ گزشتہ روز دوحا پہنچ گئے۔ افغان وزارت خارجہ کے مطابق افغانستان کے لیے امریکا کے خصوصی نمائندے تھامس ویسٹ امریکی وفد کی قیادت کریں گے جس میں امریکی محکمہ خزانہ کے عہدیدار بھی شامل ہیں۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی عہدیدار طالبان کے ساتھ مل کر ایسا طریقہ کار وضع کرنے پر کام کر رہے ہیں جس کے ذریعے افغانستان کے سنٹرل بینک کو اربوں ڈالر کے منجمد اثاثوں کے استعمال کی اجازت دی جائے تاکہ افغانستان میں کئی برسوں کی جنگ سے پیدا ہونے والی غربت اور بھوک کے بڑھتے بحران سے نمٹنا جا سکے۔

Advertisement

گزشتہ ہفتے آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد وہاں پہلے سے جاری انسانی بحران میں مزید شدت آئی ہے جس میں ایک ہزار سے زائد افراد جاں بحق اور 15 سو زخمی ہوئے۔ مجوزہ فریم ورک میں اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ طالبان اس رقم سے فائدہ نہ اٹھا سکیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان میں چار کروڑ افراد کو ہنگامی بنیاد پر امداد کی ضرورت ہے۔

گزشتہ برس افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد مغربی ممالک نے افغان سنٹرل بینک کے تقریبا 9 بلین ڈالر کے اثاثے منجمد کر دیے تھے جن میں سے زیادہ تر امریکا کے پاس ہیں۔ اس کے علاوہ مغربی ممالک نے افغانستان کی مالی امداد معطل کرکے ملک کا بینکاری نظام بھی غیر فعال کر دیا تھا۔

بائیڈن انتظامیہ نے گزشتہ ہفتے تسلیم کیا تھا کہ افغانستان کے لیے فنڈنگ کے مسئلے کا حل تلاش کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں تاکہ منجمد اثاثے جاری کیے جا سکیں۔ صدر بائیڈن نے فروری میں ایک حکم نامے جاری کے تحت امریکا میں موجود افغان سنٹرل بینک کے سات بلین ڈالر میں سے نصف کو افغان عوام کی مشکلات کے حل کے لیے جاری کرنے کا اعلان کیا تھا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }