سائنسدانوں نے گلوبل وارمنگ کے باعث تیزی سے گلیشیئرز پگھلنے کے نتیجے میں بھارت اور چین کو لاحق خطرات سے خبردار کردیا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق تبت کے گلیشیئرز پر وبائی امراض کی صلاحیت رکھنے والے 968 نامعلوم جرثومے دریافت ہوئے ہیں جو امراض پھیلانے کا مؤجب بن سکتے ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر خطرناک بیکٹیریا کا اخراج چین اور بھارت کو متاثر کرسکتا ہے اور ان جرثوموں میں نئی وبائی بیماریاں پیدا کرنے کی بھی صلاحیت موجود ہے۔
ایک تحقیقی کے مطابق مجموعی طور پر جرثوموں کی 968 اقسام کی شناخت کی گئی ہیں جن میں سے کچھ سائنس کے علم میں تھیں تاہم، 98 فیصد اقسام نامعلوم ہیں۔
سائنسدانوں کو تشویش ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں گلیشیئرز پگھلنے سے خطرناک جرثومے خارج ہو سکتے ہیں اور تبت کے گلیشیئر سے آنے والا پانی وبائی امراض کو جنم دے سکتا ہے کیونکہ یہ چین اور بھارت میں بالترتیب دریائے زرد، یانگسی اور گنگا کو پانی فراہم کرتا ہے۔
گزشتہ سال کے سیٹلائٹ تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ تقریباً تمام گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں جس سے دنیا بھر میں خطرناک پیتھوجینز کے اخراج کے امکانات بڑھ رہے ہیں۔
Advertisement
یاد رہے، گزشتہ سال بھی سائنسدانوں نے تبت کے قدیم گلیشیئر میں پھنسے ہوئے وائرسز کا کھوج لگایا تھا جن میں سے کچھ 15 ہزار سال سے زیادہ پرانے تھے۔