ملک دیوالیہ ہونے کیساتھ مزید کساد بازاری کا شکار ہو رہا ہے، سری لنکن وزیراعظم

54

سری لنکا کے وزیراعظم رانیل وکرماسنگھے نے گزشتہ روز پارلیمنٹ میں اراکین کو بتایا کہ ملک دیوالیہ ہو چکا ہے اور اس کا یہ سنگین معاشی بحران کم از کم آئندہ برس کے اواخر تک یونہی برقرار رہے گا۔

وکرما سنگھے کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے بات چیت جاری ہے تاہم بیل آؤٹ پیکج کا انحصار قرض دہندگان کے ساتھ قرض کی تنظیم نو کے منصوبے کو حتمی شکل دینے پر منحصر ہے جو اگست تک ممکن ہو سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ حالیہ بات چیت سے امید تو پیدا ہوئی ہے تاہم اس بار صورتحال مختلف ہے کیونکہ ماضی میں ہماری بات چیت ایک ترقی پذیر ملک کے طور پر ہوتی تھی۔

پارلیمنٹ میں خطاب کے دوران وزیراعظم نے بدترین معاشی بحران سے بحالی کے ممکنہ روڈ میپ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اب ہم ایک دیوالیہ ملک کے طور پر ان مذاکرات میں شریک ہوں گے اس لیے ہمیں زیادہ پیچیدہ صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا۔ دیوالیہ پن کی وجہ سے ہمیں اپنے قرضوں کی پائیداری سے متعلق الگ سے ایک منصوبہ پیش کرنا ہوگا اور آئی ایم ایف کے مطمئن ہونے پر ہی ہم کسی معاہدے تک پہنچ سکتے ہیں۔

Advertisement

سری لنکا کی تقریبا سوا دو کروڑ کی آبادی گزشتہ کئی ماہ سے بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بجلی کے طویل تعطل سے دوچار ہے۔ سری لنکا پر اس وقت تقریباً 51 ارب ڈالر کا غیر ملکی قرض ہے اور اس کے ساتھ ہی ملک میں پٹرول، ادویات اور خوراک جیسی ضروری اشیا بہت تیزی سے ختم ہوتی جا رہی ہیں۔

 گزشتہ ماہ حکومت نے یہ کہہ کر کہ اپنے پاس موجود تھوڑے سے ذخائر کو محفوظ کرنے کی ضرورت ہے، ٹرانسپورٹ، صحت اور خوراک کی ترسیل جیسی ضروری خدمات کے لیے ایندھن فراہم کیا تھا۔ حکومت نے ضروری خدمات میں کام نہ کرنے والے ملازمین کو دفاتر نہ آنے کی ہدایات بھی دی ہیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }