بھارت نے ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا پر تقریباً 8 ملین ڈالر کا جرمانہ عائد کیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یہ جرمانہ حکومت کی جانب سے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مقامی ونگ کی مالی تحقیقات کے بعد عائد کیا گیا جبکہ عالمی تنظیم نے اسے بھارتی حکومت کی انتقامی کارروائی قرار دیا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیمیں طویل عرصے سے دعویٰ کر رہی ہیں کہ انہیں کشمیر کے متنازع علاقے سمیت کئی شہروں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے پر وزیراعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست حکومت کی جانب سے ہراساں کیا جا رہا ہے۔ ایمنسٹی کے مقامی بینک اکاؤنٹس کو 2020ء میں تحقیقات کے آغاز پر منجمد کر دیا گیا تھا جس کے بعد تنظیم نے مجبور ہو کر اپنے مقامی عملے کو فارغ کرکے مہم اور تحقیقی کام کو روک دیا تھا۔
Advertisement
بھارت میں مالیاتی جرائم کی تحقیقات کے محکمے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے جمعہ کو کہا تھا کہ ایمنسٹی نے اپنے مقامی آپریشنز کو وسعت دینے کے لیے غیرملکی امداد لے کر غیرملکی فنڈنگ کے قوانین کی خلاف ورزی کی۔ ایک بیان میں محکمے نے کہا کہ ایمنسٹی انڈیا کو غیرقانونی طور پر غیرملکی عطیات وصول کرنے پر 6.5 ملین ڈالر کا جرمانہ کیا گیا جبکہ اس کے سابق چیف ایگزیکٹو آکار پٹیل پر 1.3 ملین ڈالر کا اضافی جرمانہ عائد کیا گیا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی تازہ ترین کارروائی پر تاحال کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
2020ء میں تحقیقات کے لیے فنڈز منجمد کیے جانے پر عالمی تنظیم نے کہا تھا کہ بھارتی حکومت کی طرف سے اس کے اکاؤنٹس کو بے بنیاد الزامات پر منجمد کرنا انسانی حقوق کی تنظمیوں کے خلاف اس کی مسلسل انتقامی کارروائیوں کا حصہ ہے۔ ناقدین کے مطابق مودی حکومت نے انسانی حقوق کی تنظمیوں کو سخت دباؤ میں رکھنے کے لیے ان کی بین الاقوامی فنڈنگ کو ضابطوں میں جکڑ رکھا ہے۔ 2015ء میں مودی کے اقتدار سنبھالنے کے ایک سال بعد بھارتی حکومت نے ماحولیاتی تنظیم گرین پیس کے مقامی یونٹ کے بینک اکاؤنٹس بھی منجمد کر دیے تھے۔