سری لنکن صدر کی ملک سے فرار کی کوشش ناکام بنا دی گئی

60

سری لنکا کے صدر گوتابایا راجاپکسے کے ملک سے فرار ہونے کی کوشش ایئرپورٹ عملے نے ناکام بنا دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق ایک خبر رساں ادارے نے رپورٹ دی ہے کہ سری لنکا میں معاشی بحران کے سبب پیدا ہونے والی افرا تفری کی صورت حال کے پیشِ نظر صدر گوتابایا نے عوام سے بدھ کو باقاعدہ طور پر اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا وعدہ کیا تھا۔

تاہم صدر گوتابایا راجاپکسے نے آج علی الصباح ملک چھوڑ کر متحدہ عرب امارات فرار ہونے کی کوشش کی جسے ایئرپورٹ عملے نے ناکام بنا دیا۔

ائیرپورٹ حکام کے مطابق صدر گوتابایا اور امیگریشن عملے کے درمیان تکرار ہوئی جس کے بعد صدر نے گھنٹوں ایئرپورٹ پر ہی گزارے۔

حکام کا کہنا ہے کہ ہفتے کو ہزاروں مظاہرین نے دارالحکومت کولمبو میں صدر کی سرکاری رہائش گاہ کا گھیراؤ کیا تھا جس کے بعد صدر گوتابایا نے دبئی جانے کا فیصلہ کر لیا تھا۔

Advertisement

گوتابایا راجاپکسے کو صدارتی استثنیٰ حاصل ہے اس لیے وہ اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے سے قبل بیرونِ ملک جانے کے خواہش مند ہیں تاکہ وہ ممکنہ نظر بندی سے بھی بچ سکیں۔

امیگریشن افسران نے صدر کے پاسپورٹ پر اسٹیمپ لگانے کے لیے وی آئی پی لاؤنج آنے سے معذرت کر لی تھی۔ صدر کا اصرار تھا کہ انہیں ہوائی اڈے پر انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے اس لیے وہ عام مسافروں کے لاؤنج سے نہیں گزریں گے۔

خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امیگریشن افسران سے تلخ کلامی کے باعث متحدہ عرب امارات جانے والی چار پروازیں چھوٹ گئیں اور صدر اور ان کی اہلیہ نے ہوائی اڈے کے قریب ملٹری بیس پر رات گزاری۔

واضح رہے کہ گوتابایا راجا پکسے اس وقت بھی مسلح افواج کے کمانڈر ان چیف ہیں اس سے قبل راجا پکسے کے چھوٹے بھائی باسل بھی منگل کی صبح ایئرپورٹ عملے سے تلخ کلامی کے باعث دبئی نہیں جا سکے تھے۔

باسل پکسے سری لنکا کے وزیرِ خزانہ تھے اور انہوں نے رواں برس اپریل میں ہی اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا، راجاپکسے جمعے کے روز اس احتجاج کی کال کے پیش نظر اپنے آفس سے محفوظ مقام پر منتقل ہوگئے تھے۔

ایئرپورٹ حکام کے مطابق باسل پکسے کے ایئرپورٹ پہنچنے پر مسافروں نے شدید احتجاج کیا تھا جس کے پیشِ نظر وہ ایئرپورٹ سے روانہ ہو گئے تھے۔

واضح رہے کہ صدر راجا پکسے پر الزام ہے کہ ان کی بدانتظامی کی وجہ سے ملک معاشی دیوالیہ ہو گیا ہے۔

رواں برس اپریل میں سری لنکا پر غیر ملکی قرضہ 51 بلین ڈالر تک پہنچ گیا تھا جس کے بعد حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکیج کے لیے مذاکرات شروع کیے تھے۔

معاشی بحران کے شکار سری لنکا میں پیٹرول کی رسد شدید متاثر ہے اور پیٹرول کی بچت کے لیے حکومت نے غیر ضروری دفاتر اور اسکولوں میں تعلیمی سلسلے کو بھی بند کر رکھا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }