امریکی پارلیمان، سعودیہ و افغانستان میں امریکی کردار کم کرنے کے بل کی منظوری

41

امریکی کانگریس نے رواں ہفتے 2023 کے لیے قومی دفاعی بل منظور کرلیا جس کے تحت افغانستان میں امریکی کردار کو مؤثر طریقے سے ختم کردیا جائے گا۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایوان کی اپروپریئشنز کمیٹی نے رواں ہفتے کے شروع میں مالی سال 2023 کے دفاعی بل کو 26 کے مقابلے میں 32 ووٹوں سے منظور کیا تھا۔

ڈیموکریٹک قانون سازوں نے اس دفاعی بل میں متعدد ترامیم متعارف کروائی ہیں۔ متعارف کرائی گئی ترامیم کا مقصد سعودی عرب کی فوجی مدد کو محدود کرنا ہے۔ یہ بل کیوبا میں موجود حراستی مرکز گوانتاناموبے کو بھی بند کرتا ہے اور یمن میں امریکی ہتھیاروں کے استعمال کو محدود کرتا ہے۔

یہ دفاعی بل امریکی قانون سازوں کی یوکرین میں روسی مداخلت کو ختم کرنے کے لیے طویل المدتی امریکی کوششوں کی حمایت پر بھی زور دیتا ہے۔

بل پر حتمی ووٹنگ سے قبل کانگریس کی خاتون رکن الہان عمر نے آخری اور عین موقع پر ایک ترمیم پیش کی جس میں لاکھوں افغانوں کے لیے امریکی انسانی امداد کے خاتمے کو روکنے کی کوشش کی گئی۔

Advertisement

یہ ترامیم محکمہ دفاع کے فنڈز کو طالبان، امارت اسلامیہ افغانستان، یا کسی بھی ذیلی ادارے، ایجنٹ یا آلہ کار کو کرنسی یا دیگر قیمتی اشیا کا استعمال کرنے سے روکنے کے لیے کی گئی ہیں۔

واضح رہے، یہ بل جنگ زدہ ملک افغانستان کے لیے امریکی امداد کو مؤثر طریقے سے روک دے گا۔یہ امریکی محکمہ دفاع کے طیاروں کو تقریباً ہر طرح کے سامان کی نقل و حمل سے روک دے گا، ان اشیا میں خوراک اور زندگی بچانے والی دوائیں بھی شامل ہوں گی۔ منظور کردہ نیا قانون تقریباً 3 اعشاریہ 5 ارب ڈالر کے افغان اثاثوں کی واپسی کے عمل کو مزید پیچیدہ بنا دے گا، جسے واشنگٹن جاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

کانگریس کی خاتون رکن الہان عمر کی ترمیم صدر جو بائیڈن کو یہ اختیار دیتی تھی کہ اگر وہ انسانی ہمدردی کے تحت ضروری سمجھتے ہیں یا اگر ایسا کرنا امریکا کے قومی مفادات کو آگے بڑھاتا ہے تو امداد کی نقل و حمل کے لیے محکمہ دفاع کے فنڈز کے استعمال پر پابندی کو ختم کرسکتے ہیں، تاہم مجوزہ ترمیم کو مسترد کردیا گیا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }