ایشیا کپ 2014: بوم بوم آفریدی کے ایشون کو دو چھکے صدیوں یاد رکھے جائیں گے

46

یوں تو ایشیا کپ میں پاکستان کی  مجموعی  کارکردگی بہت زیادہ متاثر کُن  نہیں رہی لیکن کچھ ایسی یادگار فتوحات ہیں جنہیں شائقین کرکٹ صدیوں بعد بھی شاید بھلا نہ پائیں۔

2000 میں پہلی مرتبہ ایشین چیمپئن بننے کے بعد پاکستان کو دوبارہ یہ اعزاز حاصل کرنے کے لیے 12 سال کا انتظار کرنا پڑا اورپاکستان 2012 میں ایک بار پھر ایشین چیمپئن بنا۔

ایشیا کپ 2014 میں  پاکستان ٹائٹل کا کامیاب دفاع تو نہ کرسکا لیکن کارکردگی کے اعتبار سے یہ شاید پاکستان کا سب سے بہترین اور یادگار ایونٹ رہا ہے۔

2014 کے سیمی فائنل میں پاکستان نے بنگلادیش کے خلاف 327 رنز کے ریکارڈ ہدف کا کامیاب تعاقب کیا تھا۔

اس سے دو روز قبل ہی ایشیا کپ کی تاریخ کا وہ بہترین میچ ہوا تھا  جو شاید شائقین کرکٹ صدیوں یاد رکھیں گے۔

Advertisement

بھارت نے پاکستان کو 246 رنز کا ہدف دیا تھا جو بظاہر آسان معلوم ہورہا تھا تاہم اس کا اختتام بہت سنسنی  خیز ہوا۔

پاکستان کو آخری پانچ اوورز میں 43 رنز کی ضرورت تھی اور اس کی چار وکٹیں باقی تھیں۔ شاہد آفریدی  کی کریز پر موجودگی شائقین کے لیے امید کی کرن تھی۔

تاہم 49 ویں اوور میں عمر گل اور محمد طلحہ اور آخری اوور کی پہلی ہی گیند پر سعید اجمل بھی آؤٹ ہوگئے، یوں پاکستان 9 وکٹوں سے محروم ہو چکا تھا اور اسے جیت کے لیے 10 رنز درکار تھے۔

اس وقت شائقین کرکٹ نے بلکل امید چھوڑ دی تھی کیونکہ اسٹرائیک پر ٹیل اینڈر محمد جنید موجود تھے جبکہ شاہد آفریدی دوسرے اینڈ پر بے بسی سے یہ سب ہوتا دیکھ رہے تھے۔

لیکن جنید خان نے اپنی پہلی ہی گیند پر قیمتی سنگل لے کر اسٹرائیک شاہد آفریدی کے حوالے کردی۔

Advertisement

اب شائقین کرکٹ کے دل کی دھڑکنیں تیز ہوچکی تھیں اور کوئی بھی اپنی نگاہیں ایک لمحے کے لیے بھی ٹی وی اسکرین پر سے ہٹانے کو تیار نہیں تھا ۔

پھر بوم بوم آفریدی نے روی چندرن ایشون کو مسلسل دو گیندوں پر دو چھکے لگاکر وہ تاریخی فتح سمیٹی جس کے قصے آج بھی زبان زد عام ہیں۔

Advertisement

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }