مسافر بردار طیارے بنانے والی کمپنی نے رواں سال کی تیسری سہ ماہی میں غیر معمولی خسارے کا اعلان کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مسافر طیارے بنانے والی معروف بوئنگ کمپنی نے 2022 کی تیسری سہ ماہی میں غیر متوقع طور پر خسارے کا اعلان کر دیا ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ عالمی وبائی مرض کورونا اور اس کے نتیجے میں پیداواری لاگت میں اضافے نے کمپنی کو شدید مالی بحران میں مبتلا کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکہ میں ورجینیا میں قائم طیارہ ساز کمپنی بوئنگ اوورلیپنگ بحرانوں سے نکلنے کی کوشش کر رہا ہے، کورونا وبائی بیماری اور مہلک حادثات کے بعد اس کے سب سے زیادہ فروخت ہونے والے ماڈل کے باوجود کمپنی قرض کے بوجھ تلے دب گئی ہے۔
Advertisement
بوئنگ کمپنی کا کہنا ہے کہ ان کے دفاعی معاہدوں میں لاگت میں اضافے کے ساتھ ساتھ سپلائی چین کی مستقل رکاوٹوں اور ریگولیٹری رکاوٹوں کی وجہ سے کمپنی کو شدید مالی دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
رواں سال ستمبر سے سہ ماہی میں کمپنی رواں سال کی تیسری سہ ماہی رپورٹ میں کہا ہے کہ ایئر فورس ون اور ایندھن بھرنے والے ٹینکر پروگرام پر اسے 2.8 بلین ڈالرز نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
بوئنگ کمپنی کے اس غیر متوقع خسارے کی اطلاع کے اس وقت سامنے آئی ہے جب بوئنگ نے اپنے دفاعی یونٹ میں خسارے میں چلنے والے پروگراموں کو تبدیل کرنے میں مدد کے لئے سینئر ٹربل شوٹر اسٹیو پارکر کو مقرر کیا ہے۔
گزشتہ چند مہینوں کے دوران بڑھتے ہوئے لاگت کے دباؤ نے امریکی ایرو اسپیس اور دفاعی فرموں کے لیے مقررہ قیمت کے معاہدوں میں رکاوٹ ڈالی ہے جس سے صنعتی ادارے بوئنگ نے امریکی کانگریس سے مہنگائی میں ریلیف کے لیے کہا ہے۔
واضح رہے کہ طیاروں کی فروخت کے معاہدوں میں مقررہ قیمتیں ہوتی ہیں، اس لیے بوئنگ کو لاگت میں اضافے کو ایڈجسٹ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایجنسی پارٹنرز کا تخمینہ ہے کہ کمپنی کے مختلف مقررہ قیمتوں کے دفاعی معاہدوں کے نتیجے میں پہلے ہی 8.8 بلین ڈالرز چارجز ہو چکے ہیں۔
بوئنگ کمپنی کا کہنا ہے کہ عالمی وبائی مرض کورونا کے سال سے اب تک ہر سہ ماہی میں یہی امید کی جاتی رہی کہ اب اچھی خبر ملے گی لیکن ہر سہ ماہی ہمیں مزید قرض میں مبتلا کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ عالمی مارکیٹ میں بوئنگ کے حصص ٹریڈنگ کے دوران 1.7 فیصد کم ہوکر 144.55 ڈالر پر پہنچ گئے ہیں۔