ناروے میں قائم دنیا کے سب سے بڑے مالیاتی فنڈ کو رواں سال کی تیسری سہ ماہی میں اربوں ڈالرز کا نقصان ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ناروے میں قائم دنیا کے سب سے بڑے خودمختار دولت فنڈ کے ترجمان نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹس کریش ہونے اور شرح سود میں اضافے کی وجہ سے اسے تیسری سہ ماہی میں 43 بلین ڈالرز سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے۔
ناروے کی مرکزی بینک جو اس مالیاتی فنڈ کی نگرانی کرتی ہے کہنا ہے کہ فنڈ کے شیئر ہولڈنگز کی وجہ سے، فنڈ نے سہ ماہی میں 4.4 فیصد کی منفی واپسی کے باوجود 43 بلین ڈالرز کا نقصان بھ اٹھایا ہے۔
فنڈ کے ڈپٹی چیف ایگزیکٹیو ٹرنڈ گرانڈے نے ایک بیان میں کہا کہ تیسری سہ ماہی میں شرح سود میں اضافہ، افراطِ زر، اور یورپ میں جنگ نے مارکیٹ پر شدید منفی اثرات مرتب کئے ہیں۔
Advertisement
واضح رہے کہ اس فنڈ میں ناروے کی ریاست کی تیل کی آمدنی رکھی جاتی ہے، اور تیل کی آمدنی کے باوجود سال کی پہلی ششماہی میں خسارہ 43 بلین ڈالرز تک پہنچ چکا ہے۔
یاد رہے کہ رواں سال جون سے ستمبر کے عرصے میں فنڈ نے اپنے شیئر ہولڈنگز پر 4.8 فیصد کی منفی واپسی کی اطلاع دی، جو اس کے پورٹ فولیو کا 68.3 فیصد ہے۔
دنیا کے سب سے بڑے مالیاتی فنڈ نے اپنے بانڈ ہولڈنگز پر 3.9 فیصد کا منفی منافع دیکھا، جو اس کے اثاثوں کا 28.5 فیصد بنتا ہے، اور اس کے رئیل اسٹیٹ حصص پر 1.1 فیصد، جو کہ 3.1 فیصد بنتا ہے۔
غیر ملکی خبروں کے مطابق اس نقصان کے باعث ناروے کی کرنسی کرون قدر دیگر بڑی کرنسیوں کے مقابلے میں کمزور ہو گئی، جس نے ناروے کے پھلتے پھولتے تیل کی آمدنی کے ساتھ کچھ نقصان کو محدود کرنے میں مدد کی ہے۔
واضح رہے کہ یہ مالیاتی فنڈ دنیا کے سب سے بڑے سرمایہ کاروں میں سے ایک ہے جس میں تقریباً 9,400 کمپنیوں میں حصص ہیں، ستمبر کے آخر تک اس کی مالیت 1.18 ٹریلین ڈالرز تھی۔