سکندر بخت کا رمیز راجہ کو مستعفی ہونے کا مشورہ

38

سکندر بخت کا رمیز راجہ کو مستعفی ہونے کا مشورہ

سابق ٹیسٹ کرکٹر اور تجزیہ کار سکندر بخت نے چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ کو زمبابوے سے بدترین شکست کے بعد مستعفی ہونے کا مشورہ دے دیا ہے۔

جمعرات کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سپر 12 مرحلے میں پاکستان اور زمبابوے کی ٹیموں کے درمیان مقابلہ ہوا جس میں قومی ٹیم کو بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

زمبابوے سے شکست پر شائقین کرکٹ سمیت سابق کھلاڑیوں نے مایوسی کا اظہار کیا جب کہ کئی سابق کھلاڑیوں نے قومی ٹیم اور انتظامیہ کو شدید تنقید کا بھی نشانہ بنایا۔

Advertisement

اس حوالے سے سابق ٹیسٹ کرکٹر سکندر بخت کا بیان بھی سامنے آیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی مایوس کن شکست کے بعد پی سی بی کے چیئرمین رمیز راجہ کو فوری طور پر مستعفی ہوجانا چاہیے‘۔

انہوں نے کہا کہ اس ایونٹ میں پاکستان کا فائنل فور کے لیے کوالیفائی کرنے کا کوئی امکان نظر نہیں آتا، صرف چیئرمین کو ہی نہیں بلکہ ہیڈ کوچ ثقلین مشتاق اور بیٹنگ کوچ محمد یوسف کو بھی مستعفی ہوجانا چاہیے۔

انہوں نے ٹی ٹوئنٹی میں بابر اعظم اور محمد رضوان کی رینکنگ پر بھی سوال اٹھایا۔

تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ ’ہمیں نمبر ون بلے باز کے ساتھ کیا کرنا چاہیے؟ میں جانتا ہوں کہ بابر ایک ٹاپ بلے باز ہیں لیکن ان کا کیا تعاون رہا؟ جب تک آپ میچ نہیں جیتتے پاکستان کا آپ کی رینکنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے‘۔

انہوں نے ایشیا کپ کے فائنل میں پاکستان کی شکست کا ذمہ دار وکٹ کیپر محمد رضوان کو ٹہراتے ہوئے کہا کہ ان کے کھیلنے کا طریقہ کار درست نہیں اور وہ اپنے لیے کھیل رہے ہیں، آپ کا مڈل آرڈر بار بار ناکام ہو رہا ہے لیکن پھر بھی کسی نے نہیں سنا۔

سکندر بخت نے پاکستان کے ٹاپ آرڈر بالخصوص بابر اور رضوان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ رضوان کو ہماری مڈل آرڈر بیٹنگ کو بھی موقع دینا چاہیے تھا۔

سابق ٹیسٹ کرکٹر کے مطابق حیدر علی کسی کے اثر و رسوخ کی وجہ سے پاکستان ٹیم میں کھیل رہے ہیں جب کہ حیدر علی سے متعلق ان کا کہنا ہے کہ ’میں خراب کارکردگی کے باوجود انہیں ٹیم میں دیکھ کر حیران ہوں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ مزید حیران کن بات یہ ہے کہ حیدر علی نے اس سال پی ایس ایل میں بغیر کسی کارکردگی کے ڈائمنڈ سے پلاٹینیم میں ترقی حاصل کرلی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صفر پرفارمنس کے ساتھ کسی کھلاڑی کو اتنی ترجیح کیسے دی جا سکتی ہے؟ میرے خیال میں وہ کسی کے اثر و رسوخ پر ہی کھیل رہے ہیں۔ میری تنقید کسی ذاتی رنجشوں کی وجہ سے نہیں بلکہ صرف پاکستان ٹیم کی بہتری کے لیے ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }