بھارت کی سپریم کورٹ نے سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے قتل میں الزام میں سزا یافتہ قاتلوں کو رہا کر دیا۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے سری لنکا میں مقیم ایل ٹی ٹی ای باغیوں کے ذریعہ 1991 کے قتل کے الزام میں سزا یافتہ چھ افراد کو رہا کرنے کا حکم دیا۔
واضح رہے کہ راجیو گاندھی کی عمر 46 سال تھی جب وہ 1991 میں جنوبی ریاست تامل ناڈو میں ایک انتخابی ریلی میں ایک خاتون خودکش بمبار کے ہاتھوں مارے گئے۔
یہ قتل سری لنکا کے مسلح علیحدگی پسند گروپ لبریشن ٹائیگرز آف تامل ایلم کے ارکان نے کیا تھا جسے 2009 میں جزیرے پر کئی دہائیوں تک جاری رہنے والی وحشیانہ خانہ جنگی کے بعد شکست ہوئی تھی۔
Advertisement
جمعہ کو بھارت کی سپریم کورٹ نے کہا کہ مجرموں کو جیل میں ان کے ’اطمینان بخش طرز عمل‘ کی بنیاد پر رہا کیا جارہا ہے اور وہ 30 سال سے زیادہ جیل کاٹ چکے ہیں۔
رہا کئے جانے والے 6 قاتلوں میں سے سے تین کو 2014 میں ان کی سزاؤں میں کمی سے پہلے موت کی سزا سنائی گئی تھی – وہ آخری ہیں جو قتل کے جرم میں اب بھی جیل میں ہیں۔
“رہا ہونے والی ایک خاتوں نلنی سری ہرن نے کہا میں بہت خوش ہوں اور میر ہر ایک کی بہت شکر گزار ہوں، انہوں نے مزید کہا کہ میرے 32 سال ایک جدوجہد کے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ خاتون نلنی سری ہرن اور اس کے شوہر ایک اور مجرم جنہیں عدالت نے رہا کرنے کا حکم دیا تھا، دونوں کو ابتدائی طور پر موت کی سزا سنائی گئی تھی۔
Advertisement
اس سال کے شروع میں بھارتی سپریم کورٹ نے اس کیس کے ایک اور مجرم اے جی پیراریوالن کی رہائی کا حکم دیا، جسے ابتدائی طور پر اچھے اخلاق کا حوالہ دیتے ہوئے پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔
یاد رہے کہ 1984 میں راجیو گاندھی کی والدہ اور پیشرو اندرا گاندھی کو ان کے سکھ محافظوں کے ہاتھوں قتل کرنے کے بعد راجیو گاندھی بھارت کے سب سے کم عمر وزیر اعظم بنے تھے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ نے اپنے اعلیٰ اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے راجیو گاندھی کے قتل کیس میں گرفتار مجرموں کو 33 برس بعد رہا کرنے کا حکم جاری کیا۔
بھارتی عدالت نے مئی میں راجیو گاندھی قتل کے مجرم پیرا ریولن کی رہائی کا حکم دیا تھا جبکہ تامل ناڈو حکومت نے بھی راجیو گاندھی قتل کیس میں سزا یافتہ مجرموں کی رہائی کی سفارش کی تھی.
Advertisement
گانگریس نے سپریم کورٹ کے حکم کو ناقابل قبول قرار دے دیتے ہوئے اپنی قانونی ٹیم سے مشاورت کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل سامنے لانے کا فیصلہ کیا.
Advertisement