جسطرح کی چیزیں تھیٹر میں کی گئیں وہ پھانسیاں لگنے کے قابل ہیں، سہیل احمد

59

پاکستان ڈرامہ اور اسٹیج انڈسٹری سے وابستہ سینئر اداکار، میزبان اور کامیڈین سہیل احمد کا کہنا ہے کہ ہم تھیٹر کے ذریعے معاشرے کی اصلاح کرسکتے ہیں لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا بلکہ جس طرح کی چیزیں تھیٹر میں کی گئی وہ پھانسیاں لگنے کے قابل ہیں۔

سوشل میڈیا پر سینئر اداکار کا ایک ویڈیو کلپ وائرل ہو رہا ہے جس میں انہیں نجی ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے، انہوں نے دوران انٹرویو حال ہی میں تھیٹر پر عائد پابندی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرفارمنگ آرٹسٹ کے ذریعے کسی بھی مذہبی اور ثقافتی اقدار کی نمائندگی بہتر انداز میں کی جاسکتی ہے تاہم ہم نے ایسا نہیں کیا۔

انہوں نے دوران انٹرویو کہا کہ پرفارمنگ آرٹس میں سب سے زیادہ پُر اثر اور اثر انگیزجو شعبہ ہے وہ تھیٹر اور اسٹیج ہے، برصغیر میں ہندوں نے اپنی مذہبی رسومات لوگوں کو سکھانے کے لئے اس کا آغاز کیا اور وہ آج تک اس پر قائم ہیں اب ٹی وی ڈراموں اور فلموں کے ذریعے بھی اپنے مذہب و رسومات کا عنصر پایا جاتا ہے، اسے فروغ دیتے ہیں لیکن بدقسمتی سے ہم نے ایسا نہیں کیا بلکہ ہم نے اپنی روایات، رسومات، قوانین کا مذاق اُڑایا اور اس پر عجیب و غریب لطیفے بنادیئے۔

سینئر اداکار سہیل احمد نے مزید کہا کہ جب تھیٹر پر پابندی عائد ہوئی، سینسر سخت ہوگیا تو لوگوں نے کہنا شروع کر دیا کہ ہم نے کونسا کسی کو قتل کیا ہے، ہم آرٹسٹ لوگوں کو تفریح فراہم کرتے ہیں ایسا ہی ہے تو ہمیں پھانسی لگا دیں تو میرا یہ ہی کہنا ہوتا ہے کہ جس طرح کی چیزیں تھیٹر میں کی گئی ہیں وہ پھانسیاں لگنے والی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے تمام شعبہ جات پھر چاہے پرفارمنگ آرٹس ہو، فلم ہو، تھیٹر یا ٹیلی وژن کسی نے حدود کا تعین نہیں کیا، آج تک کسی حکمران نے اس جانب توجہ نہیں دی اس حوالے سے سوچا نہیں، یہ بہت اہم شعبہ ہے اس کے ذریعے صرف تفریحی فراہم نہیں کی جاتی بلکہ لوگ اپنی اصلاح بھی کرتے ہیں، ہمارے شعبے کے کئی دانشور ایسے ہیں جو بہت آسانی سے کہہ دیتے ہیں کہ جو لوگ دیکھنا چاہتے ہیں ہم وہ ہی دکھا رہے ہیں، ایسا نہیں ہونا چاہیئے، میں کہتا ہوں کہ جو تم دیکھنا چاہتے ہو اسے اس قابل بناؤ کہ لوگ دیکھیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }