پاکستان کے باکسر عزت اللہ کاکڑامریکی فائٹنگ چیمپیئن بن گئے
ڈرائیورسے باکسنگ چیمپئین تک عزت اللہ کاکڑکاسفر
صرف 33 سیکنڈ میں امریکی حریف کو ناک آؤٹ کرکے کروزر ویٹ کیٹگری میں چیمپیئن بن گئے
متحدہ عرب امارات میں مقیم کاکڑقبیلہ کی جانب سے عزت اللہ کے لیئے نیک تمناؤں اورتشکرکااظہار
برمنگھم(اردوویکلی):: پاکستان کے باکسر عزت اللہ کاکڑ نے امریکہ کے عالمی نمبر چھ باکسر کرس سارو کو الباما میں 30 اپریل کو بیئر نکل ایف سی کے ایک میچ میں صرف 33منٹ میں شکست دیکرکروزر ویٹ کیٹیگری چیمپئین بن گئے۔اپنے حریف کو پہلے ہی راؤنڈ میں ہرانے والے بلوچستان کے ایک چھوٹے سے علاقے گلستان کلی عبدالرحمن زئی تحصیل قلعہ عبداللہ کے عزت اللہ کاکڑ 17 سالوں سے باکسنگ کر رہے ہیں۔عزت اللہ کاکڑ نے اس کھیل کا آغاز 2004 میں کیا۔ پاکستان میں مقابلوں میں حصہ لینے کے بعد انہوں نے ایران اور روس میں بھی کھیلا۔عزت اللہ نے کہا کہ وہ اس شوق کواپنی مدد آپ کے تحت پورا کر رہے ہیں۔ ’پاکستان میں مایوس ہونے کے بعد میں نے ملک چھوڑنے کا فیصلہ کیا اور آسٹریلیا چلا گیا۔ پھر وہاں سے امریکہ آ گیا۔‘ سات سال تک امریکہ کے پاپونیوگنی پناہ گزین کیمپ میں رہا، جس کے بعدمجھےامریکہ میں پناہ مل گئی۔
عزت اللہ کاکڑ کو اس مقابلے کے لیے تین ہفتے ملے تھے، جس میں انہوں نے بھرپورتیاری کی اور باوجود کندھے میں تکلیف کہ، انہوں نے میچ کھیلنے کا فیصلہ کیا۔’یہ مقابلہ میرے لیے انتہائی اہمیت کا حامل تھا۔ کیوں کہ یہ پہلا موقع تھا کہ کسی پاکستانی نے اس میں حصہ لیا۔ اس میں اکثر امریکی کھلاڑی شریک ہوتے ہیں۔‘ وہ اپنی فتح کو تاریخی قرار دیتے ہیں کیونکہ انہوں نے انتہائی کم وقت میں اور پہلے راؤںڈ میں اپنے حریف کو ناک آؤٹ کیا۔ ’مجھے 17 سے 18 سال اس شعبے میں ہو گئے ہیں۔ اس دوران مجھے بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔’۔ 2019 میں کنگ باکسنگ کا ٹائٹل جیتا۔ 2020 میں فلپائن میں تین ہفتے کے دوران تین مقابلے جیتا۔ امریکہ میں بھی میں نے ایک تاریخ رقم کی۔ یہاں میں ملازمت بھی کرتا ہوں اور باکسنگ بھی۔‘ عزت اس کامیابی کے بعد اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور انہوں نے رونا شروع کر دیا۔اپنی اس کیفیت کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ یہ ان کی زندگی کا اہم لمحہ تھا، وہ کئی سالوں سے اپنے گھر والوں سے دور تھے۔ دوسرا انہیں کسی کی مدد حاصل نہیں تھی جس نے انہیں جذباتی کردیا۔ عزت کو اپنے علاقے کی پسماندگی اور کھیلوں کی سہولیات کی کمی کے ساتھ ساتھ قبائلی دشمنیوں پر بھی دکھ ہوتا ہے۔’ضلع قلعہ عبداللہ کی تحصیل گلستان اپنی قبائلی دشمنیوں کی وجہ سے مشہور ہے اور مقامی لوگ قبائلی جھگڑوں کی وجہ سے ترقی نہیں کر رہے۔‘عزت نے بتایا کہ چوں کہ باکسنگ ان کا جنون ہے۔ وہ ملازمت کے ساتھ اپنے کھیل کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔اس مقابلے کے لیے انہوں نے اپنی تمام کمائی لگا دی لیکن اس کامیابی کے بعد ان کے لیے مزید مواقع کھل رہے ہیں۔ عزت کو شکوہ ہے کہ کاش جب وہ اس مقابلے میں حصہ لے رہے تھے تو انہیں پاکستان کی مدد حاصل ہوتی۔ انہوں نے اپنی کامیابی کو پاکستان کے نام کیا عزت اللہ نے کہا کہ وہ اپنے ملک پاکستان سے بے پناہ محبت کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ان کی شرٹ پر پاکستان کا جھنڈا لگا ہے۔ عزت اس سے قبل کک باکسنگ کے مقابلوں میں بھی حصہ لیتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں ملازمت اور کھیل کو جاری رکھنا ایک مشکل کام ہے لیکن اس کے باوجود وہ دونوں میں توازن برقرار رکھتے ہیں۔ جس کی وجہ سے انہیں حالیہ مقابلے میں کامیابی ملی۔ متحدہ عرب امارات میں مقیم کاکڑخاندان کے افراد نے عزت اللہ کاکڑکی کامیابی پراللہ تعالی کاشکراداکیااور عزت اللہ کی مزیدکامیابیوں کے لیئے نیک تمناؤں کااظہارکیا۔