اوورسیز کے مسائل کا ادراک ہے (شاہ محمود قریشی)۔

معیشت استحکام کے راستے پر گامزن ہے

64
متحدہ عرب امارات کے ساتھ کھڑے ہیں ۔
 کرونا مشکلات کے باوجود گذشتہ برس اوورسیز پاکستانیوں نے ریکارڈ ترسیل زر پاکستان بھجوائیں۔
یہاں آنے کا مقصد ایکسپو 2020 کا وزٹ کرنا تھا میں چاہتا تھا کہ متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانی کمیونٹی سے بھی ملاقات کروں
 سفیر افضال محمودخان اور قونصل جنرل حسن افضل خان کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے پاکستانی کمیونٹی کو یہاں جمع کیا۔
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا دبئی میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب۔
دبئی(اردوویکلی):: میری آمد کا مقصد متحدہ عرب امارات کی حکومت کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا بھی تھا پچھلے دنوں متحدہ عرب امارات کی سلامتی پر حملہ آور ہونے کی کوشش کی گئی،اس واقعہ میں کچھ اموات بھی ہوئیں، میں نے متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ کو بذریعہ فون اس واقعہ کی بھرپور مذمت کی، اور پاکستان کی جانب سے اظہار یکجہتی کیا،آپ سب یہاں پاکستان کے سفیر ہیں آپ نے یہاں اپنی محنت سے اپنا نام کمایا، بدقسمتی سے ہم ماضی میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی اہمیت کو نہیں سمجھ سکے،  ہماری حکومت نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی فلاح و بہود کو اپنی ترجیح سمجھا ہے،متحدہ عرب امارات میں 1.6 ملین کے قریب پاکستانی مقیم ہیں، میں کرونا وبا کے دوران آپ کے کردار کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں، مخدوم شاہ محمود قریشی آپ نے مشکلات کے باوجود گذشتہ برس ریکارڈ ترسیل زر پاکستان بھجوائیں میری خواہش ہے کہ میں آج آپ کے سامنے وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں پاکستان کی خارجہ پالیسی کی نئ سمت کے کچھ چیدہ چیدہ نکات آپ کے سامنے رکھوں،  جو ملک معاشی طور پر مستحکم نہ ہوں تو دنیا ان کی بات کو سنتی ضرور ہے لیکن توجہ نہیں دیتی،  ہم نے اسی وجہ سے جغرافیائی اقتصادی ترجیحات پر توجہ مرکوز کی ہے حکومت  پاکستان، پہلی دفعہ اتفاق رائے سے ایک سیکورٹی پالیسی کا مسودہ سامنے لائ ہے، اس سیکورٹی پالیسی، کا محور معاشی استحکام ہے،  اس میں پاکستان کا آبی تحفظ اور فوڈ سیکورٹی بھی شامل ہے، آج ہندوستان سندھ طاس معاہدے پر کبھی عمل کرتا ہے اور کبھی نہیں کرتا، ہمارے سفارت کاروں کو اقتصادی سفارت کاری کی ذمہ داری سنبھالنا ہو گی، اقتصادی سفارت کاری محض درآمدات، برآمدات تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک جامع تصور ہے، ہم نے سفراء کی کارکردگی جانچنے کے پیمانوں میں اسے شامل کر دیا ہے،میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ وزارتِ خارجہ اور ہمارے سفارت خانے تنہا ان اہداف کو حاصل نہیں کر سکتے، اس مقصد کیلئے ہماری اورسیز کمیونٹی کو ہمارے ساتھ کندھے سے کندھا ملانا ہو گا، وزیر اعظم عمران خان صاحب کا وژن بھی یہی ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بھرپور خیال رکھا جائے، ان خیالات کااظہاروزیرخارجہ پاکستان مخدوم شاہ محمودقریشی نے گزشتہ رات دبئی ایک مقامی ہوٹل میں ممتازبزنس مین عمران چوہدری کی جانب سے دی گئی ایک دعوت میں کیا جس میں پاکستانی کمیونٹی کی ایک بڑی تعدادنے شرکت کی۔۔شاہ محمودقریشی نے سفیرپاکستان افضال محمودخان اورقونصل جنرل حسن افضل کامشکورہوں جنہوں نے کمیونٹی کویہاں اکٹھاکرنے میں اہم کرداراداکیا۔
 مخدوم شاہ محمود قریشی نے پاکستانی کمیونٹی سے خطاب میں مزیدکہا کہ قونصلر سروسز میں بہتری پر وزیر اعظم عمران خان کا فوکس ہے، ہم نے وزیر اعظم عمران خان کے وژن کی روشنی میں قونصلر سروسز کو بہتر بنانے کیلئے بہت سے اقدامات اٹھائے ہیں، پاور آف اٹارنی کی تصدیق کو ڈیجیٹایز کر دیا گیا ہے، وراثت سرٹیفکیٹ کیلئے لوگوں کو بہت مشکلات کا سامنا تھا جس میں ہم بہتری لائے ہیں، روشن ڈیجیٹل پاکستان کو بہت پذیرائی ملی، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو سرمایہ کاری اور بہتر منافع فراہم کرنے کیلئے نیا پاکستان سرٹیفکیٹ متعارف کروایا گیا ،ہم بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو پاکستان میں ووٹ کا حق دلا رہے ہیں، اس کے اثرات آپ کو آنے والی دہائیوں تک نظر آتے رہیں گے، جب آپ کو ووٹ کا اختیار ملے گا تو پالیسی سازی میں آپ کی آواز کو تقویت ملے گی، آج پاکستانی، برطانیہ اور امریکہ کی پارلیمان میں جگہ بنا رہے ہیں، وزیر اعظم عمران خان نے سیٹزن پورٹل بنایا تاکہ عوام الناس کی شکایات کوبراہ راست سنا جائے اور ان کی مشکلات حل ہو سکیں، ہم نے وزارت خارجہ میں ایف ایم پورٹل قائم کیا تاکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جا سکے، ہم نے بیرون ملک مقیم پاکستانی کمیونٹی میں کارہائے نمایاں سرانجام دینے والوں کیلئے "ایف ایم آنرز لسٹ کا اجراء کیا، چالیس سال سے کم عمر نوجوانوں کو آنرز لسٹ میں شامل کیا، مجھے آپ کے مسائل کا بھی ادراک ہے،ہم آپ کے مسائل کے حل کیلئے ہر ممکن کوشش عمل میں لائیں گے۔ ہم ہاوسنگ سیکٹر میں بہت سی مراعات دے رہے ہیں تاکہ آپ وہاں سرمایہ کاری کر سکیں، ہم سیاحت کے فروغ کیلئے کوشاں ہیں تاکہ بیرون ملک مقیم پاکستانی، چھٹیاں گزارنے کیلئے پاکستان آئیں، 2018 میں جب ہم حکومت میں آئے تو ہمارے تمام اقتصادی اشاریے منفی رجحان ظاہر کر رہے تھے ہمیں 20 ارب ڈالر کے خسارے کا سامنا تھا، آج ہماری معیشت استحکام کے راستے پر گامزن ہے، آج ہماری معیشت 5.37 فیصد گروتھ کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے،پاکستان، غریب ملک نہیں ہے اللہ تعالیٰ نے ہمیں بے پناہ وسائل سے نوازا ہے، ہمیں درست سمت درکار ہے۔
جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }