کشمیری سائنسدان نے مہلک ’رفٹ ویلی‘ وائرس کے جانوروں سے انسانوں میں پھیلنے کی وجہ کا کھوج لگالیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کی واشنگٹن یونیورسٹی میں ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جس میں محققین نے دریافت کیا ہے کہ کس طرح مہلک ’رفٹ ویلی‘ وائرس جانوروں سے انسانوں میں پھیل رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکہ میں مقیم مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے علاقے سوپور سے تعلق رکھنے والے ماہر وائرولوجسٹ ڈاکٹر صفدر گنائی نے اس دریافت میں اہم کردار ادا کیا ہے جبکہ انہوں نے ماسٹرز کی ڈگری کشمیر یونیورسٹی سے حاصل کی ہے۔
ڈاکٹر صفدر گنائی نے دریافت کیا ہے کہ یہ وائرس کیسے کام کرتا ہے، امریکہ میں سائنسدانوں کی ایک ٹیم کے ساتھ کام کرتے ہوئے انہوں نے دریافت کیا کہ یہ وائرس ایک پروٹین (ایل آر پی ون) کے ذریعے خلیوں تک پہنچتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس پروٹین کا کام عام طور پر کم کثافت والے لیپو پروٹینز کو ہٹانا ہوتا ہے جو خون میں خراب کولیسٹرول کو منتقل کرنے کا کام کرتے ہیں۔
اس حوالے سے مکمل رپورٹ سائنس میگزین سیل میں شائع ہوئی ہے۔ اس بیماری کی وجہ سے جانوروں میں خون بہنا شروع ہو جاتا ہے جبکہ کئی صورتوں میں یہ جان لیوا بھی ثابت ہوتا ہے۔
یہ جانوروں کے خون، جسمانی رطوبتوں اورٹشوزکے ذریعے انسانوں میں پھیلتا ہے تاہم سائنسدانوں کی ااس کھوج سے علاج کی امید ضرور قائم ہوگئی ہے۔
یہ تحقیق یونیورسٹی آف پٹسبرگ، یونیورسٹی آف ٹورنٹو، ہارورڈ یونیورسٹی اور ایم آئی ٹی کے سائنسدانوں نے مشترکہ طور پر کی ہے جس میں ڈاکٹر صفدر بھی شامل ہیں۔