افغانستان کے شہر مزار شریف میں شیعہ مسلمانوں کی ایک مسجد میں کیے گئے دھماکے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور دیگر کئی زخمی ہو گئے ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق طالبان کے ایک مقامی لیڈر کا کہنا ہے کہ اس حملے میں شہر کے وسط میں قائم شیعہ مسلمانوں کی ایک مسجد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ طالبان لیڈر کا کہنا ہے کہ یہ معلوم نہیں ہے کہ دھماکا کس نوعیت کا تھا۔
واضح رہے، جمعرات کو افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک سٹرک کنارے نصب بم کے دھماکے میں دو بچے زخمی ہو گئے تھے۔
کابل پولیس کے ترجمان خالد زردان کا کہنا ہے کہ یہ بم دھماکا کابل کے شعیہ اکثریتی آبادی والے علاقے میں ہوا۔ دو روز قبل اسی علاقے میں کئی تعلیمی اداروں میں دھماکے کیے گئے جن میں بچوں سمیت کم از کم چھ افراد ہلاک ہوگئے۔ اس تازہ حملے کی اب تک کسی نے ذمہ دار قبول نہیں کی۔
دوسری جانب، شمالی بلخ صوبے میں بھی ایک شیعہ مسجد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
صوبائی وزیر برائے اطلاعات اور ثقافت ذبیح اللہ نورانی کے مطابق ابھی تک اس دھماکے میں زخمی یا ہلاک ہونے والوں کی تعداد کا نہیں پتا۔
یاد رہے، دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کی افغانستان میں شاخ کو آئی ایس ان خراسان کہا جاتا ہے۔ اس گروپ نے ماضی میں شیعہ مسلمانوں کے اکثریتی علاقوں میں اسکولوں کو نشانہ بنایا ہے۔
قبل ازیں، گزشتہ مئی میں دشت بارچی نامی ایک شعیہ اکثریتی علاقے میں قائم اسکول پر کیے جانے والے حملے میں بچیوں سمیت ساٹھ بچے ہلاک ہو گئے تھے۔ دشت بارچی اور مغربی کابل میں شعیہ افراد کی آبادیوں کو زیادہ تر داعش کی جانب سے نشانہ بنایا گیا ہے۔ تاہم اس حالیہ واقعہ کی ابھی تک کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔