فرانس کے صدارتی انتخابات میں یورپی مفاد داؤ پر

61

یورپی ملک فرانس میں صدارتی انتخابات کے لیے ووٹنگ جاری ہے۔ یورپی یونین کے حامی صدر میکرون انتہائی دائیں بازو کی اور مہاجرین و حجاب مخالف خاتون رہنما میرین لی پین کے مقابل ہیں۔

ابتدائی جائزوں کے مطابق موجودہ صدر ایمانوئیل میکرون کو انتہائی دائیں بازو کی خاتون رہنما میرین لی پین پر 10 فیصد ووٹوں کی برتری حاصل ہے۔ سیاسی ماہرین بھی میکرون کو پسندیدہ امیدوار قرار دے رہے ہیں۔

 لی پین اگر جیت جاتی ہیں تو وہ جدید فرانس کی پہلی انتہائی دائیں بازو کی رہنما اور پہلی خاتون صدر بن جائیں گی۔ دوسری جانب میکرون فتح کی صورت میں گزشتہ دو دہائیوں میں دوبارہ انتخاب جیتنے والے پہلے فرانسیسی صدر بن جائیں گے۔

اس صدارتی انتخاب میں یورپ کے لیے بہت کچھ داؤ پر لگا ہوا ہے۔ میکرون یورپی یونین کے اتحاد کے حامی ہیں اور انہوں نے یورپی انضمام کا وعدہ کر رکھا ہے۔ دوسری جانب لی پین اس بلاک میں بنیادی تبدیلیاں لانے کی خواہش مند ہیں جنہیں ناقدین نےفریگزٹ کا نام دیا ہے کیونکہ یہ بالکل بریگزٹ کی طرح ہے یعنی جیسے برطانیہ یورپی یونین سے الگ ہو گیا تھا۔

لی پین نے اقتدار میں آنے کے بعد عوامی مقامات پر اسکارف پہننے پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا جبکہ صدر میکرون نے اس کی مخالفت کی تھی تاکہ انہیں مسلمان ووٹروں کی حمایت حاصل ہو سکے۔ تاہم ووٹنگ سے پہلے لی پین کی ٹیم نے اسکارف پر پابندی کی تجویز واپس لے لی تھی۔

یوکرین جنگ کے حوالے سے بھی دونوں صدارتی امیدواروں کے مابین اختلافات پائے جاتے ہیں۔ صدر میکرون کا کہنا ہے کہ لی پین یوکرین تنازع سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں رکھتیں کیوںکہ ان کی پارٹی نے روسی چیک بینک سے قرض لے رکھا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }