کیا روس یوکرین تنازعے میں جرمنی دوغلے پن کا مظاہرہ کررہا ہے ؟

50

جرمن چانسلر اولاف شولز کو یوکرین کو بھاری ہتھیاروں کی فراہمی کے موضوع کے حوالے سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ وہ کیف کو روس کے خلاف جنگ میں بھاری اسلحے کی ترسیل میں مسلسل تاخیر کرتے جا رہے ہیں۔ کہیں یہ تاخیر روس کے حق میں تو نہیں جارہی ؟

برلن میں چانسلر شولز کی قیادت میں وفاقی جرمن حکومت اس حوالے سے کئی وجوہات کی نشاندہی کر چکی ہے کہ وہ یوکرین کو بھاری ہتھیار کیوں مہیا نہیں کر رہی لیکن جرمن حکومتی مؤقف کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ یہ بھی دیکھا جائے کہ آیا یہ وجوہات واقعی قائل کر دینے والی ہیں؟

یوکرین کی جنگ کے آغاز سے چانسلر اولاف شولز مسلسل یہ کہتے آئے ہیں کہ برلن حکومت مغربی دفاعی اتحاد نیٹو اور یورپی یونین میں اپنے ساتھی ممالک کے ساتھ قریبی اشتراک عمل سے ہی سارے فیصلے کرتی ہے۔

یاد رہے،گزشتہ ہفتے کے اواخر میں امریکہ نے اعلان کیا کہ وہ یوکرین کو تقریباﹰ 800 ملین ڈالر کی نئی فوجی امداد دے گا جس میں بھاری توپ خانہ بھی شامل ہو گا۔ اس کے برعکس فروری کے اواخر سے اپریل کے شروع تک جرمنی نے یوکرین کے لیے اس کے فوجی دفاع کی خاطر جس امداد کا اعلان کیا، اس کی مالیت تقریباﹰ 186 ملین یورو بنتی ہے۔ اس امداد میں مارٹر، فضائی دفاعی راکٹ سسٹم، مشین گنیں اور گولہ بارود کے علاوہ فوجی حفاطتی سامان بھی شامل ہےتاہم، کوئی بھاری ہتھیار شامل نہیں تھے ۔

جرمنی کی یہ تشویش اگرچہ کافی حد تک بجا ہے تاہم، یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ جرمنی کے کئی مغربی اتحادی ملک مثلاﹰ امریکہ، برطانیہ اور نیدرلینڈز تو یوکرین کو بھاری ہتھیار فراہم کر رہے ہیں۔

امریکہ نے پچھلے ہفتے ہی یہ اعلان کیا تھا کہ وہ یوکرین کو 11 ہیلی کاپٹر، 200 بکتر بند گاڑیاں اور توپوں سے فائر کیے جانے والے تقریباﹰ 40 ہزار گولوں کے علاوہ مزید کئی ایسے ہتھیار بھی فراہم  کرے گا، جو سب کے سب بھاری اسلحے کے زمرے میں آتے ہیں۔

وفاقی جرمن فوج کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل مارکوس لاؤبن تھال نے حال ہی میں ملکی نشریاتی ادارے زیڈ ڈی ایف کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ اپنی وفاقی فوج کے کسی بھی صورت حال کا مقابلہ کرنے کے قابل رہنے کے لیے خود ہمیں بھی دفاعی نظاموں کی ضررت ہے۔

دوسری جانب، برلن میں یوکرین کے سفیر آندرے میلنِک ان یوکرینی اہلکاروں میں شمار ہوتے ہیں، جو جرمنی پر سب سے زیادہ تنقید کر رہے ہیں ۔ انہوں نے چند روز قبل کہا کہ وفاقی جرمن فوج یوکرین کو مزید عسکری امداد مہیا کرنے کی پوزیشن میں نہیں قطعی ناقابل فہم ہے۔جرمن فوج کے پاس موجود مارڈر نامی تقریباﹰ 400 جدید ترین جنگی ٹینکوں میں سے اس وقت 100 کے قریب ٹینک فوجیوں کی تربیت کے لیے استعمال ہوتے ہیں اور یہ سو ٹینک تو جرمنی یوکرین کو فوری طور پر مہیا کر ہی سکتا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }