– بول نیوز

56

امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ اگر چین نے تائیوان پر حملے کی کوشش کی تو امریکا عسکری طاقت کے ساتھ مداخلت کرے گا۔

امریکی صدر کی جانب سے پیر کے روز دورہ ٹوکیو کے دوران دیا جانے والا یہ بیان ٹائیپے کی حمایت میں اب تک کا سب سے سخت بیان ہے۔

صدارت کے عہدے پر فائز ہونے کے بعد اپنے ایشیاء کے پہلے دورے پر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ روس کے یوکرین پر بلا اشتعال حملے کے بعد تائیوان کی حفاظت کی ذمہ داری مزید زیادہ ہو گئی ہے۔

ایک پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے یہ عزم کیا ہے کہ چین کی جانب سے تائیوان کے خلاف طاقت کے استعمال کی کوشش مناسب نہیں ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کا حملہ پورے خطے کو متاثر کردے گا اور ایک ایسا ہی عمل ہوگا جو یوکرین میں ہوا۔

Advertisement

جاپانی دارالحکومت میں دیے جانے والے اس بیان کے بعد امریکا کی مبہم اسٹریٹیجک پالیسی میں تائیوان کے حوالے سے واضح پوزیشن سامنے آگئی ہے۔

اس سے قبل امریکا کا مؤقف تھ کہ وہ ٹائیپے کی حکومت کی حمایت کرے گا لیکن یہ بات واضح نہیں تھی کہ اگر تائیوان پر حملہ ہوتا ہے تو امریکا کیا کرے گا۔

واشنگٹن کا کہنا ہے کہ امریکا ’ون چائنا پالیسی‘ کو مانتا ہے جس کا مطلب ہے کہ بیجنگ کے ساتھ صرف رسمی سفارتی تعلقات ہیں جبکہ امریکا تائیوان کے ساتھ غیر رسمی بات چیت رکھتا ہے۔

دوسری جانب بیجنگ ’ون چائنا پرنسپل‘ کو مانتا ہے جس کے مطابق چین ایک ایسی اکائی ہے جس میں تمام متنازع خطے، بشمول تائیوان، شامل ہوتے ہیں۔

کچھ عرصہ قبل چینی صدر شی جِن پنگ کی جانب سے تائیوان کا دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کا عزم کیا گیا تھا۔

واضح رہے دوسری جنگِ عظیم کے بعد سے تائیوان کا وجود ایک خود مختار ریاست کے طور پر رہا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }