بھارت میں عدالتی پابندی کے باعث حجاب پہننے پر طالبات کو معطل کردیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی ریاست کرناٹک کے ایک سرکاری کالج میں حجاب پہننے پرمتعدد مسلمان طالبات کو معطل کردیا گیا۔
کالج ڈویلپمنٹ کمیٹی کے مطابق طالبات کو کلاس میں حجاب پہہنے سے روکا گیا تو انہوں نے اس پر احتجاج شروع کردیا جس پران طالبات کو معطل کردیا گیا ہے۔
واضح رہے، کرناٹک ہائی کورٹ نے رواں سال مارچ میں کلاس رومز میں حجاب پہننے پر پابندی کا فیصلہ سنایا تھا۔
اس تناظر میں ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ریتو راج اواستھی نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ہماری یہ رائے ہے کہ مسلمان خواتین کا حجاب پہننا ضروری مذہبی اعمال میں شمار نہیں ہوتا۔
Advertisement
یاد رہے، فروری میں کرناٹک کے مہاتما گاندھی میموریل کالج میں زرد مفلر پہنے طالب علموں نے حجاب میں مسکان نامی طالبہ کو ہراساں کیا تھا اور ان کے خلاف نعرے لگائے تھے۔اس موقع پر مسکان نے اللہ اکبر کے نعرے لگا کر ہجوم کو جواب دیا اور ان کی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی۔ اس کے بعد مسکان سے اظہار یکجہتی کے لیے انڈیا اور پاکستان میں سوشل میڈیا پر ‘اللہ اکبر’ کا ٹرینڈ بھی بن گیا تھا۔
حکومت کے تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے پر پابندی کے بعد ریاست کے مختلف علاقوں میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ اس دوران حکومت کو سکول اور کالج بھی بند کرنا پڑے تھے۔
علاوہ ازیں، ریاست کرناٹک میں نریندر مودی کی انتہاپسند جماعت بی جے پی کی حکومت ہے اور جماعت کے اکثر نمایاں اراکین نے پابندی کی حمایت کی تھی۔