ملائیشیا میں لازمی سزائے موت کا قانون ختم کرنے کا فیصلہ
ملائیشیا نے مختلف جرائم میں سنائے جانے والی لازمی سزائے موت کے قانون کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق ملائیشیا میں مختلف جرائم جیسے قتل، دہشتگردی اور منشیات کی اسمگلنگ جیسے جرائم پر سنائی جانے والی لازمی سزائے موت کے قانون کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اب ججز کی جانب سے ان جرائم میں ملوث افراد کو سزائے موت سے ہٹ کر دیگر مناسب سزائیں دینے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
اس حوالے سے ملائیشیا کے وزیر قانون وان جنیدی توانکو جعفر کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ ماہرین نے اپنی رپورٹ میں متبادل سزائیں تجویز کی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ماہرین کی رپورٹ پر جائزہ لینے کے بعد حکومت نے لازمی سزائے موت والے 11 جرائم کے لیے متبادل سزاؤں پر غور کیا ہے۔
Advertisement
انہوں نے کہا کہ تمام تر جائزہ لینے کے بعد یہ ثابت ہوا ہے کہ حکومت کو تمام فریقوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانا چاہیے۔
تاہم ملائیشین وزیر قانون کی جانب سے یہ واضح نہیں ہے کہ کب تک سزائے موت کے خاتمے پر عمل در آمد کیا جائے گا اور اس کے متبادل کیا سزائیں ہوں گی۔
واضح رہے کہ اس وقت ملائیشیا میں 1300 افراد کے قریب سزائے موت کے قانون پر عمل در آمد کے منتظر ہیں جن میں سے اکثر اسمگلنگ کے کیس میں گرفتار ہوئے ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی 2018 میں ملائیشیا نے سزائے موت کے قانون کو ختم کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن اس قانون کی منظوری سے قبل ہی حکومت ختم ہوگئی تھی۔