ایران کے ساتھ عالمی طاقتوں کے جوہری مذاکرات طویل تعطل کا شکار ہونے کے بعد اب اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ معاہدے کی بحالی کو روکنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
گزشتہ روز ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایک ایسے معاہدے کا خواہاں ہے جو ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے مستقل طور پر روک سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کا مقصد ایران کو یورینیم کی افزودگی جاری رکھنے سے روکنا ہے۔ یہ بیانات بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر رافیل گروسی کے اس اعلان کے بعد سامنے آئے ہیں کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے ہونے والے مذاکرات اختتام کو پہنچ چکے ہیں۔
اُدھر امریکی محکمہ خارجہ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ امریکا جوہری معاہدے کی بحالی کے حوالے سے ایران کے تعمیری جواب کا انتظار کر رہا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ ایران کے جوہری بم بنانے سے پہلے معاہدے پر واپس جانے کی سخت ضرورت ہے۔
دوسری جانب ایران نے مذاکرات کی ناکامی کی ذمہ داری امریکا پر عائد کرتے ہوئے گیند دوبارہ امریکی کورٹ میں ڈال دی۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے گزشتہ روز ٹیلی ویژن پر ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ان کا ملک عالمی طاقتوں کے ساتھ ایک اچھے معاہدے تک پہنچنے کے لیے تیار ہے۔
Advertisement
تاہم برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ 2015ء کے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے کی جانے والی کوششوں کی ناکامی کا ذمہ دار امریکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر امریکا اپنی ذمہ داریاں پوری کرتا ہے تو ایک اچھے معاہدے تک پہنچنے کے لیے ایران بھی مذاکرات میں واپسی کے لیے تیار ہے۔
واضح رہے کہ ویانا مذاکرات جو اپریل 2021ء میں ایٹمی معاہدے کی بحالی کے لیے شروع کیے گئے تھے، متعدد اختلافی اُمور کے باعث گزشتہ مارچ سے تعطل کا شکار ہیں۔