سوئیڈن اور فن لینڈ نیٹو معاہدے پر عمل درآمد نہیں کر رہے، ترکی کا الزام

74

ترکی نے دہشت گردانہ پراپیگنڈے کی اجازت دینے کے لیے فن لینڈ اور سوئیڈن کو ایک بار پھر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ یہ دونوں ممالک نیٹو میں شمولیت کے لیے ترکی کی تائید کے منتظر ہیں۔

ترکی کے سرکاری نشریاتی ادارے ٹی آر ٹی ورلڈ کے مطابق وزیر خارجہ مولود چاؤش اولو نے کہا ہے کہ سوئیڈن نے ترکی کو مطلوب مشتبہ دہشت گردوں کو ابھی تک ترکی کے حوالے نہیں کیا ہے، سوئیڈن اور فن لینڈ میں دہشت گردی سے متعلق پراپیگنڈہ اب بھی جاری ہے۔ انہیں اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں ورنہ ہم نیٹو میں شمولیت کی ان کی کوششوں کو روک دیں گے۔

سوئیڈن اور فن لینڈ نے یوکرین پر روسی حملے کے تناظر میں نیٹو کی رکنیت کے لیے درخواست دے رکھی ہے تاہم اس معاملے میں انہیں ترکی کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے ان دونوں ملکوں پر کرد عسکریت پسندوں کی پناہ گاہ ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔

Advertisement

گزشتہ جون میں جب سوئیڈن اور فن لینڈ نے ترکی کو دہشت گردی کے الزامات میں مطلوب مشتبہ افراد کی حوالگی کی درخواستوں پر تیزی سے عملدرآمد کا وعدہ کیا تھا تو ترکی نے اس حوالے سے اپنے اعتراضات واپس لے لیے تھے تاہم گزشتہ روز ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ اس معاہدے کے حوالے سے ان کی وزارت کارروائی کر رہی ہے۔ ترک اخبار صباح نے اس حوالے سے لکھا کہ ذمے داریاں پوری ہوئیں تو اسے صدر کو بھیج دیا جائے گا اور وہ پارلیمنٹ کو بھیجیں گے۔ یقیناً فیصلہ تو پارلیمنٹ ہی کرے گی لیکن اسے ابھی نہیں بھیجا جا سکتا۔

ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ سوئیڈن نے معاہدے کے تحت مطلوب 73 دہشت گردوں کو ترک حکام کے حوالے کرنے کا وعدہ کیا تھا، اگر دونوں ملک اس معاہدے سے پیچھے ہٹتے ہیں تو ترک پارلیمنٹ بھی معاہدے کی توثیق نہ کرنے کی پوزیشن میں ہو گی۔ ترکی کو کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) سے فکر لاحق ہے۔ یورپی یونین اور امریکا بھی اس گروپ کو ایک دہشت گرد گروہ مانتے ہیں۔ ترکی جلاوطن ترک عالم فتح اللہ گولن کے پیروکاروں کے بھی تعاقب میں ہے۔

Advertisement

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }