سری لنکن حکومت نے مقامی خواتین کے بیرون ملک کام کرنے پر عائد پابندی ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔ کولمبو نے 2013 ء میں بیرون ملک کام کرنے والی خواتین پر ایک خاص عمر کی پابندی لگائی تھی۔
سری لنکا میں اب خواتین کے بیرون ملک جاکر کام کرنے کی عمر اکیس برس طے کر دی گئی ہے جو پہلے 23 سال سے زائد طے تھی۔ یہ فیصلہ معیشت کی بد ترین صورتحال کے پیش نظر کیا گیا تاکہ بیرون ملک سے آنے والے ڈالرز سری لنکا کی گرتی ہوئی معاشی حالت کو سہارا دے سکیں۔
عمر کی حد طے کرنے کی وجہ ؟
کولمبو نے 2013 ء میں بیرون ملک کام کرنے والی خواتین پر عمر کی پابندیاں اس وقت لگائی تھیں جب سعودی عرب میں ایک 17 سالہ سری لنکن آیا کا سر قلم کر دیا گیا تھا کیونکہ اس کی نگرانی میں ایک بچے کی موت ہوئی تھی۔
سری لنکا کی جانب سے اس کم سن سری لنکن خاتون کی پھانسی پر برہمی کے بعد سری لنکن خواتین کو 23 سال سے کم عمر میں بیرون ملک جا کر کام کرنے کی اجازت نہیں تھی جب کہ سعودی عرب جاکر کام کرنے والی خواتین کے لیے کم از کم عمر 25 سال مقرر کی گئی تھی لیکن سری لنکا نے بدترین معاشی بحران کی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے قوانین میں ترمیم کی ہے۔ان نئے قوانین کا اطلاق سعودی عرب کے لیے بھی ہے۔
Advertisement
بیرون ملک کام کرنے والے سری لنکن شہریوں کی جانب سے ترسیلات زر طویل عرصے سے ملک کی معشیت میں زرِ مبادلہ کی اضافے کا اہم ذریعہ رہا ہے۔ ملک کو ہر سال بیرون ملک سے تقریباً 7 بلین ڈالر موصول ہوتے ہیں۔ یہ تعداد 2021 ء میں کورونا وائرس وبائی امراض کے دوران 5.4 بلین ڈالر تک پہنچ گئی اور اقتصادی بحران کی وجہ سے اس سال 3.5 بلین ڈالر سے کم ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
بائیس ملین نفوس پر مشتمل اس قوم کے 1.6 ملین سے زائد افراد بیرون ملک کام کرتے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر لوگ مشرق وسطیٰ میں مقیم ہیں۔ اس جنوبی ایشیائی ملک کی غیر ملکی کرنسی کے ذخائر اتنے کم ہیں کہ حکومت نے اشیائے خورد و نوش، ایندھن اور ادویات سمیت اشیائے ضرورت کی درآمد پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔