شام میں 10 برس کے دوران 3 لاکھ سے زائد شہری جان سے گئے، اقوام متحدہ رپورٹ

79

اقوام متحدہ نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ شام میں جاری بحران میں یکم مارچ 2011ء سے 31 مارچ 2021ء کے درمیان 3 لاکھ 6 ہزار 8 سو 87 شہری مارے گئے جبکہ ایک کیمپ میں 100 سے زائد قیدی ہلاک ہوئے جن میں خواتین بھی شامل ہیں۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے جنیوا میں گزشتہ روز یہ رپورٹ جاری کی جس کے مطابق بحران زدہ ملک شام میں پچھلے دس برسوں کے دوران ہر روز کم از کم 83 شہری جاں بحق ہوئے۔ ہلاکتوں کی مجموعی تعداد بحران شروع ہونے سے قبل کی آبادی کا 1.5 فیصد ہے۔

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی کمشنر مشیل بیچلیٹ نے کہا کہ یہ رپورٹ شہریوں کی ہلاکتوں کے دستیاب اعدادو شمارکے تجزیے پر مبنی ہے۔ رپورٹ میں تصادم کے دوران ہلاک ہونے والے فوجیوں یا عسکریت پسندوں کی تعداد شامل نہیں تاہم ان کی تعداد بھی لاکھوں میں ہے۔ اس رپورٹ میں ایسی ہلاکتوں کی تعداد بھی شامل نہیں جن کے گھر والوں نے حکام کو مطلع کیے بغیر ہی ان کی تدفین کردی۔

Advertisement

یہ رپورٹ آٹھ مختلف ذرائع سے حاصل کردہ معلومات کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے۔ ان میں دمشق مطالعات حقوق انسانی مرکز، سینٹر فار اسٹیٹسٹکس اینڈ ریسرچ، شام انسانی حقوق نیٹ ورک، سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس اور وائلیشن ڈاکیومینٹیشن سینٹر شامل ہیں۔ رپورٹ میں 143350 شہریوں کی ہلاکتوں کی انفرادی تفصیلات شامل ہیں جس میں ان کے مکمل نام، ہلاکت کی تاریخ اور مقام بھی درج ہے۔

شام میں تصادم کا سلسلہ مارچ 2011ء میں بشارالاسد حکومت کے خلاف پرامن احتجاج سے شروع ہوا جو جلد ملک کے مختلف حصوں تک پھیل گیا اور اس نے کثیر رخی تصادم کی شکل اختیار کرلی۔ بعد میں عالمی طاقتیں بھی اس میں ملوث ہوگئیں۔ تصادم جلد ہی خانہ جنگی میں تبدیل ہوگیا جس میں لاکھوں افراد مارے گئے اور بڑے پیمانے پر تباہی و بربادی ہوئی۔

کرد شمالی مشرقی علاقے الہول میں ایک عارضی حراستی کیمپ قائم ہے جہاں اب بھی 56 ہزار افراد قید ہیں۔ ان میں سے بیشتر شامی اورعراقی شہری ہیں اور ان میں سے بعض کا تعلق داعش سے ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }