امریکہ بھارت کو روسی ایندھن خریدنے سے روکنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کا کہنا ہے کہ روسی گیس کی خریداری پر عائد پابندی کے نفاذ کے طریقہ کار پر بھارت اور دیگر اتحادی ممالک کے ساتھ مشاورت شروع ہو گئی ہے۔
نجی اخبار میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق ایئر فورس ون میں سوار صحافیوں سے بات کرتے ہوئے جیک سلیوان کا کہنا ہے کہ ہم نے بھارت کے ساتھ بات چیت شروع کردی ہے کہ قیمت کی حد مقرر کرنے کا اقدام کیسے کام کرے گا اور اس کے کیا اثرات ہوں گے اور پھر اگر ضروری ہوا تو بات چیت کو قیادت کی سطح تک بڑھایا جاسکتا ہے۔
امریکی میڈیا کی حالیہ رپورٹ کے مطابق 24 فروری کو ماسکو کے یوکرین پر حملے کے بعد سے روس سے بھارت کی خام تیل کی درآمدات میں پچاس گنا اضافہ ہوا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ جیک سلیوان نے پیر کے روز اپنے بھارتی ہم منصب اجیت ڈوول سے فون پر بات کی۔
Advertisement
بیان میں وائٹ ہاؤس نے بتایا کہ بات چیت کے دوران جیک سلیوان نے جمہوریت کے ساتھ مشترکہ وابستگی کی بنیاد پر مضبوط اور پائیدار امریکا-بھارت اسٹریٹجک شراکت داری کے لیے صدر جو بائیڈن کے عزم کا اعادہ کیا۔
بیان میں تیل کے معاملے پر مشاورت کا ذکر کیے بغیر مزید کہا گیا کہ انڈو پیسیفک خطے میں قریبی تعاون کو جاری رکھنے، علاقائی سلامتی کو فروغ دینے اور عالمی چیلنجز بشمول کورونا وائرس اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے پر تعاون کے لیے کوششوں کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔تاہم جیک سلیوان نے کہا کہ جی سیون ممالک کے وزرا کو ان کے رہنماؤں کی جانب سے ان تفصیلات پر کام کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ قیمت کی حد مقرر کرنا کیسے کام کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے کا ایک پہلو بلاشبہ بڑے خریدار ممالک کے ساتھ معاملے پر بات چیت کرنا ہے جبکہ بھارت ان ممالک میں سے ایک ہے اور اس بات چیت کا آغاز ہو چکا ہے اور ہم نے بھارت کے ساتھ بات چیت شروع کر دی ہے۔
یاد رہے، بھارتی ریفائنریز نے مئی میں تقریباً 2 کروڑ 5 لاکھ بیرل روسی تیل خریدا۔