بھارتی ریاست مہاراشٹرا میں شیوسینا کی قیادت والی مخلوط حکومت کے خاتمے کے ساتھ ہی وزیر اعظم مودی کی بی جے پی حکومت کے قیام کا راستہ ہموار ہوگیا ہے۔ دونوں ہندو قوم پرست جماعتوں کے مابین ایک عرصے سے یہاں حکمرانی کی رسہ کشی جاری تھی۔
مہاراشٹر میں ہندو قوم پرست جماعت شیوسینا کی قیادت میں بننے والی مخلوط حکومت کے وزیر اعلیٰ اودھے ٹھاکرے گزشتہ کئی دنوں سے اپنی پارٹی کے باغی اراکین اسمبلی کو منانے کی کوشش کر رہے تھے تاہم، ناکامی کی صورت میں انہوں نے بدھ کی رات کو اپنے عہدے سے استعفی دے دیا۔اودھے ٹھاکرے نے ایک ایسے وقت میں استعفی دیا جب اس سے قبل بھارتی سپریم کورٹ نے اس معاملے پر ایک عرضی کی سماعت کرتے ہوئے انہیں ریاستی اسمبلی میں جمعرات کو اپنی اکثریت ثابت کرنے کا حکم دیا تھا۔
“جو کرسکتا تھا وہ کیا، کرسی جانے کا غم نہیں”
شیوسینا کے انتالیس اراکین اسمبلی نے اودھے ٹھاکرے سے بغاوت کرکے پارٹی کے ایک دیگر سینیئر لیڈر ایکناتھ شندے کو اپنا رہنما تسلیم کرلیا ہے۔
اس حوالے سے اودھے ٹھاکرے نے سوشل میڈیا پر ایک مختصر سی جذباتی تقریر میں کہا کہ مجھے وزیر اعلی کی کرسی چھوڑنے کا کوئی غم نہیں ہے۔ مجھ سے جو کچھ ہوسکتا تھا وہ میں نے کیا۔ میں نے مراٹھی عوام اور ہندوتوا کے لیے کام کیا۔ آج ہر شخص کے سامنے میں بطور وزیر اعلیٰ اپنے عہدے سے دستبرداری کا اعلان کرتا ہوں۔
Advertisement
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔ جمہوریت کو برقرار رکھا جانا چاہئے۔
انہوں نے اس بات پر بھی اطمینان کا اظہار کیا کہ استعفی سے چند گھنٹے قبل ان کی کابینہ نے اورنگ آباد شہر کا نام بدل کر شمبھاجی نگراورعثمان آباد کا نام دھاراشیو رکھنے کی منظوری دے دی ہے۔
شیوسینا اتحاد کے بکھر جانے کی وجوہات
اودھے ٹھاکرے کے مستعفی ہونے کے ساتھ ہی وزیر اعظم نریندرمودی کی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیے بھارت کی امیر ترین ریاست مہاراشٹر میں اپنی حکومت قائم کرنے کے لیے راستہ ہموار ہوگیا ہے۔
شیو سینا اور بھارتیہ جنتا پارٹی روایتی اتحادی رہے ہیں۔ تاہم، سنہ 2019 کے اسمبلی انتخابات کے بعد شیو سینا نے بی جے پی سے ناطہ توڑ کر کانگریس اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی سے ہاتھ ملا لیا اور اتحادی حکومت قائم کرلی۔
رواں ماہ کے اوائل میں شیو سینا کے پچپن میں سے انتالیس اراکین اسمبلی نے شندے کی قیادت میں ایک علیحدہ گروپ بنالیا۔ بعد ازاں، ان تمام انتالیس اراکین کو ٹھاکرے حکومت کے گرنے کے انتظار میں پہلے ریاست گجرات کے سورت شہر لے جایا گیا اس کے بعد انہیں آسام میں ایک ہوٹل میں رکھا گیا۔
پیشرفت کے مضمرات
سنہ 2019 میں بی جے پی کے ساتھ اتحاد قائم نہ کرکے شیو سینا نے بھارت کی حکمران جماعت کو ملک کی سب سے بڑی ریاستوں میں سے ایک مہاراشٹر میں حکومت قائم کرنے سے محروم کردیا تھا۔
شیوسینا حکومت کے قیام کے تقریباً تین برس بعد اس کے باغی اراکین نے الزام لگایا کہ پارٹی کا غیر بی جے پی جماعتوں کے ساتھ اتحاد اس دائیں بازو کی جماعت کے اصولوں اور ہندو قوم پرست نظریات کے خلاف ہے۔
علاوہ ازیں، بی جے پی نے دعویٰ کیا ہے کہ 288 رکنی اسمبلی میں اسے 170 اراکین کی حمایت حاصل ہے۔ اس نے کہا کہ وہ اگلے تین دنوں میں حکومت بنالے گی۔