بھارتی ریاست ہریانہ کے علاقے مانیسر میں ہندو برادری پنچایت نے مسلمان تاجروں کے معاشی بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے اس سلسلے میں باقاعدہ کمیٹیاں بنانے کی ہدایت کردی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ’’ہندو سماج‘‘ کی نمائندگی کےنام پرہونے والی پنچایت میں انتہا پسند ہندو تنظیموں بجرنگ دل اور وشوا ہندو پریشد کے کارکنوں سمیت 200 سے زائد افراد شریک ہوئے، پنچایت میں مانیسر کے علاوہ دیگر علاقوں سے بھی ہندوؤں نے شرکت کی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق اس موقع پر پنچایت نے مقامی انتظامیہ کو الٹی میٹم دیتے ہوئے ہندوؤں کو علاقائی سطح پر کمیٹیاں تشکیل دے کر مسلمان دکان داروں اور تاجروں کا معاشی بائیکاٹ کرنے پر اُکسایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نوپورشرما کو پورے ملک سے معافی مانگنی چاہیے، بھارتی سپریم کورٹ
دوسری جانب ریاست گجرات کے ضلع بناس کانٹا کے ایک گاؤں میں پنچایت کی جانب سے جاری کیا گیا ایک خط وائرل ہو رہا ہے، جس میں مسلمانوں سے سامان نہ خریدنے کی اپیل کی گئی ہے۔
Advertisement
خط کے مطابق اگر کسی شخص نے مسلمانوں سے سامان خریدا تو اسے 5100 روپے کا جرمانہ ادا کرنا ہوگا، خط پر سرپنچ کے دستخط اور مہر بھی لگی ہوئی ہے۔
یاد رہے کہ حالیہ دنوں میں مدھیہ پردیش، اتر پردیش، اترا کھنڈ، ہری انھ، کرناٹک اور کئی دیگر ریاستوں میں چھوٹے چھوٹے مسلم کاروباری افراد پر اس طرح کے مذہبی نفرت پر مبنی حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔
ان سارے واقعات کی وجہ سے کئی مسلمان موجودہ ماحول میں نہ صرف غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں بلکہ ملک کا جمہوری نظام بھی رفتہ سخت گیر ہندو سوچ کے زیر اثر آتا جا رہا ہے۔