بھارتی ریاست راجھستان میں میڈیکل کے امتحانی مرکز میں باحجاب مسلم طالبات کی شمولیت پر شدت پسند ہندو تلملا اٹھے۔
تفصیلات کے مطابق راجستھان کے کوٹہ میں اتوار کونیٹ کے امتحانی مرکز میں چار مسلم طالبات کو حجاب کے ساتھ داخلہ دیا گیا۔ اس پر بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کے یوتھ ونگ نے پیر کو احتجاج کیا ہے۔
وی ایچ پی کے پروپیگنڈہ سربراہ رام بابو مالو نے کہا کہ ان لوگوں کے خلاف سخت کاروائی کی جانی چاہیے جو مسلم طالبات کو حجاب پہننے کی اجازت دیتے ہیں اور وہ کالج کے سینٹر میں ملک کے سب سے بڑے میڈیکل داخلہ امتحان میں شرکت کے لیے جاتے ہیں۔
وشوا ہندو پریشد یوتھ یونٹ کی جانب سے کوٹہ ڈسٹرکٹ کلکٹر کو ایک میمورنڈم بھی دیا گیا ہے۔
دوسری جانب بجرنگ دل کے شریک صوبائی کوآرڈینیٹر یوگیش رینوال نے کہا کہ امتحان کے قواعد کے مطابق طالب علم اور لڑکیاں پوری آستین میں بھی نہیں آسکتے ہیں۔
یوگیش رینوال کا کہنا تھا کہ بالی، گھڑی اور دیگر تمام سامان باہر رکھنا چا ہیے، تاہم مسلم طالبات کو حجاب پہن کر امتحان دینے کی اجازت د ی گئی۔
Advertisement
رینوال کے مطابق جب ہندو طالبات اور لڑکیاں پورے کپڑے پہن کر آئیں تو ان کی آستینیں بھی ہٹالی گئیں۔
مسلم فوبیا کا شکار رینوال کا کہنا ہے کہ اگر مسلمانوں کی خوشنودی کی وجہ سے طالبات اور لڑکیوں کے ساتھ امتیازی سلوک ہوتا ہے تو حجاب کی حمایت میں لوگ کہیں گے کل سے امتحانی مراکز میں نمازبھی پڑھنے دی جائے۔
تنگ نظر یوگیش رینوال نے مزید کہا کہ اگر مستقبل میں ایسا کوئی واقعہ ہوتا ہے تو بجرنگ دل کے کارکن ہندو طلبہ اور طالبات کو تمام ایگژام سینٹر میں تلک لگا کر، بھگوا پٹہ لگا کر اور ہنومان چالیسہ پڑھ کر امتحان کے لیے بھیجیں گے۔