ون ڈے کرکٹ کی بقاء اوورز کم کرنے پر منحصر ہے، روی شاستری

55

بھارت کے سابق ہیڈ کوچ روی شاستری نے کہا ہے کہ ون ڈے کرکٹ کی بقاء اسی میں ہے کہ اوورز کی تعداد کو کم کر دیا جائے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق سابق کھلاڑی روی شاستری نے ایک اسپورٹس چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ایک روزہ کرکٹ کے فارمیٹ کو اگر طویل عرصے تک لے جانا ہے تو پھر 50 اوورز کی تعداد کو کم کیا جائے۔ 

واضح رہے کہ انگلینڈ کے آل راؤنڈر بین اسٹوکس کی ون ڈے سے ریٹائرمنٹ کے بعد سے ہی بہت سے اسپورٹس جرنلسٹ اور متعدد سابق کھلاڑی 50 اوورز کے فارمیٹ کے مستقبل کے بارے میں قیاس آرائیاں کر رہے ہیں۔

سابق کرکٹرز نے بڑھتے ہوئے کرکٹ کیلنڈر کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے اور کھلاڑیوں کی فٹنس کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا تھا۔ 

Advertisement

بھارت اور ویسٹ انڈیز کے درمیان دوسرے ون ڈے کے لیے فین کوڈ پر کمنٹری کے دوران، شاستری نے کہا کہ ون ڈے  کا دورانیہ کم کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ جب ون ڈے شروع ہوا تو یہ 60 اوورز کا تھا۔

روی شاستری کا کہنا تھا کہ جب ہم نے 1983 میں ورلڈ کپ جیتا تھا تو اس وقت 60 اوورز تھے، اس کے بعد لوگوں نے سوچا کہ 60 اوورز کچھ زیادہ لمبے ہیں، لوگوں کو 20 سے 40 اوورز کا دورانیہ ہضم کرنا مشکل تھا، اس لیے انہوں نے اسے 60 سے گھٹا کر 50 اوورز کر دیا۔

سابق ہیڈ کوچ کے مطابق اس فیصلے کے بعد اب کئی سال گزر چکے ہیں، تو کیوں نہ اسے 50 سے کم کر کے 40 کر دیا جائے۔ کیونکہ آپ کو آگے کی سوچ اور ترقی کرنی ہوگی۔

واضح رہے کہ اس سے پہلے روی شاستری نے کہا تھا کہ صرف ٹاپ چھ ٹیموں کو ہی ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کا موقع ملنا چاہیے اس سے کرکٹ کو وائٹ بال کرکٹ کے ذریعے مختلف ممالک میں پھیلایا جا سکتا ہے۔

 روی شاستری نے مزید کہا کہ آپ ٹیسٹ کرکٹ کو زندہ رکھنا چاہتے ہیں تو آپ کے پاس 10، 12 ٹیمیں نہیں کھیل سکتیں۔ ٹاپ سکس کو برقرار رکھیں، کرکٹ کے معیار کو جاری رکھیں اور مقدار سے زیادہ معیار کا احترام کریں۔

Advertisement

انہوں نے کہا کہ یہ واحد راستہ ہے جس سے آپ دوسری کرکٹ کھیلنے کے لیے کھڑکی کھول سکتے ہیں۔ اگر آپ کھیل کو پھیلانا چاہتے ہیں تو ٹی ٹوئنٹی یا ون ڈے کرکٹ میں ٹیمیں بڑھائیں۔

روی شاستری نے مشورہ دیا کہ ٹیسٹ کرکٹ میں ٹیموں کو کم کرنا پڑے گا، پھر انگلینڈ کے ویسٹ انڈیز نہ جائے یا ویسٹ انڈیز کے نہ آنے اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

روی شاستری نے کہا کہ جو ٹیمیں ٹاپ سکس میں ہوں وہ ٹیسٹ کھیلیں اور اگر وہ ٹاپ سکس میں نہیں ہیں تو وہ نہ کھیلیں۔ چاہے وہ بھارت ہو، آسٹریلیا ہو یا انگلینڈ، آپ کو اس ٹاپ سکس کے لیے کوالیفائی کرنا ہوگا.

بھارت کے سابق ہیڈ کوچ نے کہا کہ اگر کرکٹ کو فروغ دینا ہے اور اسے دوسرے ممالک تک پھیلانا چاہتے ہیں تو اس کے لیے سفید گیند کا استعمال کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ فٹ بال کا ماڈل ہو گا جس میں دنیا بھر میں لیگز ہوتی ہیں، اسی طرح کرکٹ کی بھی لیگز ہوں گی۔

Advertisement

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }