بھارت میں مسلمان طلباء سے ان کی پڑھائی کا حق بھی چھین لیا گیا
نئی دہلی: بھارت میں تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کے بعد تقریباً 17 ہزار طالبات نے اسکول چھوڑ دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت کے سپریم کورٹ میں مسلم طالبات کے حجاب کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس میں پابندی کے خلاف دو درخواست گزاروں کے وکلا نے عدالت میں دلائل دیے۔
ایک درخواست گزار کے وکیل آدتیہ سوندھی نے مؤقف اختیار کیا کہ ’مسلم خواتین کو حجاب اور برقعہ وغیرہ پہننے کی وجہ سے امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے‘۔
دوسرے درخواست گزار کے وکیل حذیفہ احمدی نے عدالت میں دعویٰ کیا کہ کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد سے 17 ہزار طالبات نے اسکول چھوڑ دیا ہے۔
جسٹس سدھانشو دھولیا نے وکیل سے پوچھا کہ کیا آپ کے پاس اس بات کا کوئی ثبوت ہے؟ جس پر حذیفہ احمدی نے پی یو سی ایل کی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔
Advertisement
پی یو سی ایل کی رپورٹ کے مطابق حجاب پر پابندی کی وجہ سے 17 ہزار طالبات نے اسکول چھوڑ دیا ہے جب کہ وہ امتحان میں بھی نہیں بیٹھیں تھیں۔
وکلا کے دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 19 ستمبر تک ملتوی کر دی ہے۔
Advertisement