اناج کی برآمدات کا تنازع، یوکرین اور روس کے مابین جلد معاہدہ طے پانے کا امکان

77

استنبول میں مذاکرات کے بعد اقوام متحدہ اور ترکی نے کہا ہے کہ روس اور یوکرین کے مابین اناج کی برآمدات کے سلسلے میں آئندہ ہفتے حتمی معاہدہ ہو سکتا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس کا کہنا ہے کہ روس اور یوکرین کے مذاکرات کار آئندہ ہفتے تک بحر اسود کے راستے اناج کی برآمدات کی ترسیل کے ایک باضابطہ معاہدے پر پہنچ سکتے ہیں۔ خیال رہے کہ روس، ترکی، یوکرین اور اقوام متحدہ کے وفود نے گزشتہ روز استنبول میں اس مسئلے پر مذاکرات کیے تھے۔

انتونیو گوتیریس نے کہا کہ یوکرین جنگ کی وجہ سے لاکھوں ٹن اناج پھنسا ہوا ہے جسے عالمی منڈیوں تک بھیجنے پر اتفاق پایا جاتا ہے، اسی طرح روس کو بھی اناج اور کھاد بھیجنے کی اجازت ہونی چاہیے۔ روس پر عالمی پابندیوں کی وجہ سے کھادوں کی قیمتوں میں بھی زبردست اضافہ ہوا ہے جس کے مزید اثرات بھی خوراک کی بڑھتی قیمتوں پر پڑے ہیں۔ مذاکرات کے میزبان ترک وزیر دفاع ہولوسی آکار نے کہا کہ فریقین نے بندرگاہوں کے مشترکا کنٹرول اور بحر اسود کے پار اناج منتقل کرنے والے راستوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے طریقوں پر اتفاق کیا ہے۔

Advertisement

ایک اندازے کے مطابق یوکرین میں اس وقت تقریباً سوا دو کروڑ ٹن اناج رکا ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر ادارے کا کہنا ہے کہ یوکرین جنگ کے سبب بہت سے ترقی پذیر ممالک کو خوراک کی فراہمی خطرے میں پڑتی جا رہی ہے اور اس کی وجہ سے عالمی سطح پر خوراک کی قیمتوں میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ 18 کروڑ سے زائد آبادی پہلے ہی فاقہ کشی کا سامنا کر رہی تھی، یہ بحران اس صورتحال کو مزید خراب کر سکتا ہے۔

یوکرین اور روس نے بحر اسود کے آس پاس سینکڑوں بارودی سرنگیں نصب کر رکھی ہیں۔ یوکرین نے اس خدشے کے پیش نظر بارودی سرنگیں ختم کرنے سے انکار کر دیا ہے کہ روس اس کے شہروں پر مزید حملے کر سکتا ہے۔ اقوام متحدہ نے تجویز پیش کی ہے کہ بارودی سرنگوں کے مقامات سے گریز کرتے ہوئے محفوظ راہداریوں کے ذریعے اناج کی ترسیل کی جائے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }