ابوظہبی میں یونوسا کا عالمی پراجیکٹ دفتر قائم ہوگا

176

یو اے ای سپیس ایجنسی اور بیرونی خلائی امور کیلئے اقوام متحدہ کے آفس یونوسا کے درمیان ابوظہبی میں انٹرنیشنل یونوسا پراجیکٹ آفس کے قیام کی خاطر بات چیت کرنے کیلئے ڈیجیٹل سائننگ کی تقریب کا انعقاد ہوا – اس سلسلے میں ہونے والا اجلاس خلائی سرگرمیوں کی طویل مدتی پائیداری اور پائیدار ترقی کیلئے خلاء کے استعمال کی خاطر کوششوں کو بروئے کار لانے کیلئے منعقد ہوا – تعاون کے اس معاہدے پر یواے ای سپیس ایجنسی کے ڈی جی ڈاکٹر محمد الاحبابی اور یونوسا کے ڈائریکٹر سائمونیتا ڈی پیپو نے دستخط کیئے جبکہ دونوں فریقین کے دیگر اعلی عہدیدار بھی اس میں شامل ہوئے ۔ عرب امارات کی خلائی ایجنسی کی طرف سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے انجام دیا جانے

والا یہ عالمی سطح کا پہلا دو طرفہ معاہدہ ہے ۔ اس معاہدے کے نتیجے میں عرب امارات میں قائم ہونے والا یونوسا کا مرکز خلائی پائیداری کیلئے ایک نیا عالمی حب بنے گا جوکہ خلائی ترقی کے قومی ، علاقائی اور عالمی امور کو بھی انجام دے گا – اس سے عالمی خلائی شعبے کو ڈائیلاگ کی سپورٹ ، تحقیقی و جائزہ کاری کے رحجانات اور پائیدار ترقی کے بہترین عوامل کے حوالے سے فروغ ملے گا ۔ یونوسا کا یہ مرکز دو بڑے شعبوں پر توجہ مرکوز کرے گا جن میں اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول میں خلائی شعبے کا کردار اور قومی ، علاقائی اور عالمی سطح پر خلائی سرگرمیوں میں پائیدار معیارات کو اپنانا شامل ہے ۔ اس سے خلائی ترقی کے پرامن مقاصد کیلئے استعمال کے رحجانات کو بھی فروغ ملے گا – ڈاکٹر الاحبابی کا کہنا ہے کہ یوے اے ای خلائی ایجنسی کا یونوسا کے ساتھ تعاون قابل فخر و مسرت ہے اور اس سے تمام انسانیت کو خلائی سرگرمیوں سے مستفید کرنے میں معاونت ملے گی ، انسانیت کے مفاد میں خلائی شعبے کی ترقی بہت اہمیت کی حامل ہے – ڈی پیپو کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ کرکے دونوں اداروں نے بڑا اہم اقدام کیا ہے ، یہ خلائی ٹیکنالوجی کو پائیدار ترقی کی رفتار تیز کرنے میں معاون ہوگا ، اس سے خلائی ماحول میں عالمی سرمایہ کاری کو فروغ بھی ملے گا جبکہ خلائی پائیداری کے حوالے سے عالمی مذاکراہ کو تقویت ملے گی ۔

انہوں نے کہاکہ خلائی سرگرمیوں کیلئے حکومتی اور نجی شعبے میں دانشورانہ اور عالمی تعاون کو مستحکم بنانے کی ضرورت ہے – ڈیجیٹل سائننگ تقریب کے دوران ڈاکٹر الاحبابی عرب امارات کے خلائی پروگرام کی اہم پیشرفت اور کامیابیوں پر روشنی ڈالی جن میں امارات مارس مشن بھی شامل جس کو وسط جولائی میں روانہ ہونا ہے جبکہ متحدہ عرب امارات کی طرف سے خلاء باز کو خلائی مشن میں بھیجنے کا دوسرا پروگرام بھی ان پیشرفت میں شامل ہے ۔ انہوں نے عرب خلائی تعاون گروپ سے متعلق بھی امور پر روشنی ڈالی جوکہ 14 عرب ممالک کے تعاون پر مشتمل ہے اور جس کے تحت اس کے پہلے 813 سیٹلائٹ پر کام جاری ہے – خلائی ترقی کا شعبہ گزشتہ دہائیوں میں بھرپور اہمیت کا حامل رہا ہے ، دنیا کے 80 سے زائد ممالک نے 1957 کے بعد سے کئی مصنوعی سیارے خلاء میں بھیجے ، ان میں سے اس وقت 2500 آپریشنل ہیں ۔ خلائی ایپلی کیشنز کا عالمی استعمال بہت تیزی سے بڑھا ہے اور یہ عالمی پائیدار ترقی میں اہم کردار ادا کررہے ہیں ۔ ایسی ہی عالمی سرگرمیوں کو فروغ دینے کیلئے یونوسا ، تمام اقدامات کیلئے خلاء تک رسائی کے پروگرام پر بھی کام کررہا ہے –

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }