سلامتی کونسل میں متحدہ عرب امارات کی 2 سال کے لیے غیرمستقل رکن نشست کی جیت ۔
سلامتی کونسل میں غیرمستقل نشست کی جیت عالمی سطح پر متحدہ عرب امارات کے اصولی موقف کا اعتراف ہے۔ (محمدجلال الریائسی)۔
ابوظہبی(اردوویکلی)::جنرل اسمبلی میں متحدہ عرب امارات کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کی حیثیت سے 2022 سے 2323 تک انتخاب علاقائی اور بین الاقوامی منظر پر متحدہ عرب امارات کی نمایاں حیثیت کا اعتراف ہے۔ پہلی بار 1986 سے 1987 تک سلامتی کونسل میں خدمات انجام دینے کے تقریبا 35 سال بعد متحدہ عرب امارات اب ایک ایسے وقت یہ ذمہ داریاں نبھانےجا رہا ہے جب دنیا کو بے مثال چیلنجوں کا سامنا ہے۔ وزیر برائے امور خارجہ و بین الاقوامی تعاون جناب شیخ عبد اللہ بن زاید آل نھیان نے کہا جن اقدامات اور اصولوں پر اس ملک کی بنیاد رکھی گئی تھی متحدہ عرب امارات انہی کو مدنظر رکھتے ہوئےکونسل کے رکن ملکوں کے ساتھ مل کر بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کے لئے اپنی کوششوں کو آگے بڑھائے گا۔ یہ ایک بڑی ذمہ داری ہے چیلنج زیادہ پیچیدہ اور فوری حل طلب ہیں۔ امن، استحکام، موسمیاتی تبدیلی، انتہا پسندی اور دہشتگردی کے امور سے لے کر وبائی حالت (کوویڈ19) نے تمام ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔ تاہم متحدہ عرب امارات تمام ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ قریبی تعلقات کی بنیاد پر دنیا کو درپیش ان چیلنجوں کے پائیدار حل تلاش کرنے میں مدد کے لئے مہارت اور شعوری تفہیم رکھتا ہے۔ ہمارا نعرہ (اتحادکے ساتھ مضبوطی) لچک پیدا کرنے اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے فروغ کے لئے عالمی سطح پر تعاون اور باہمی انحصاری کی اہمیت کو سمجھنے کی گہرائی کی عکاسی کرتا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اپنی رکنیت کے دوران متحدہ عرب امارات کے پاس پیش کرنے کیلئے بہت کچھ ہے۔ ان میں سب سے اہم صنفی مساوات کو فروغ دینا، دہشتگردی اور انتہا پسندی کے انسداد کیلئے رواداری کو فروغ دینا، موسمیاتی تبدیلی کے امور کو حل کرنا، انسانی امداد کو ترجیح دینا، عالمی وبائی بیماریوں سے نمٹنا اور امن کے لئے جدت کی صلاحیت سے فائدہ اٹھانا ہیں۔ متحدہ عرب امارات کی پالیسی جو حوصلہ افزائی اور تعاون، بات چیت، سفارتکاری اور رواداری پر مبنی ہے اس دو سالہ مدت کے دوران سب کو نظر آئے گی۔ متحدہ عرب امارات کونسل کے دیگر رکن ملکوں کے ساتھ اپنا تجربہ شیئر کرے گا تاکہ وہ روایتی سلامتی کے خطرات سے امن و سلامتی کو محفوظ اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے عالمی چیلنجوں کو حل کرسکیں۔ کثیر جہتی نقطہ نظر کو تقویت دینا، تمام رکن ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنا، لچک پیدا کرنا، جدت طرازی کرنا اور آنے والی نسلوں کے لئے امن کا حصول اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ترجیحات ہیں۔ یہ وہی نقطہ نظر ہے جس پر متحدہ عرب امارات یقین رکھتا ہے اور سلامتی کونسل میں اپنی مدت کے دوران بانی مرحوم شیخ زاید بن سلطان آل نھیان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اسے اسے فروغ دینے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھے گا۔ متحدہ عرب امارات ایک اعتدال پسند قوت کے طور پر اپنے تجربے کو کونسل میں منتقل کرے گا۔ یہ ایک ایسی طاقت ہےجو رواداری کو فروغ دینے، اعتدال پسند آوازوں کو کونسل تک پہنچانے میں مدد اور ثقافتی تنوع کو فروغ دینے کے لئے کام کرتی ہے۔ اقوام متحدہ کی 15 رکنی کونسل میں عارضی ارکان کے لئے 10 نشستیں ہیں اور اس میں پانچ رکن ممالک روس، چین، امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے پاس ویٹو پاور ہے(تجزیہ ،محمدجلال الریائسی ڈائیریکٹرجنرل وام)۔